سندھ: 25 سے زائد قوم پرست کارکنان جبری لاپتہ

807

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی مرکزی چیئرپرسن سورٹھ لوہار، جنرل سیکریٹری سہنی جویو اور سسئی لوہار نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ چند روز میں سندھ بھر میں پاکستانی فورسز کا آپریشن تیز ہوگیا ہے۔ سندھ کے مختلف شہروں سے 25 کے زائد سندھی قوم پرست کارکنان گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیئے جا چکے ہیں۔ جبکہ 50 سے زائد کارکنان پہلے ہی کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران جامشورو سے جسقم کارکن جاوید شورو، وقار پنہور ، قوم پرست رہنماء معشوق قمبرانی کا بھائی مظفر قمبرانی، کوٹری سے قوم پرست کارکن اشفاق دل، زاہد چنہ، پڈعیدن (نوشہروفیروز) سےعتیق وسطڑو، عزیز بھنگوار، امان اللہ لاشای، ثناء اللہ لاشاری، نور محمد ابڑو، قمبر شہدادکوٹ سے قوم پرست کارکن فقیر نور چانڈیو کا بھائی محمد علی چانڈیو ، قومی کارکن عاقب چانڈیو کے رشتہ دار پرویز چانڈیو ، حامد چانڈیو، سکرنڈ سے فدا لاکھو، حیدرآباد سے سنی بھٹی، صدام چانڈیو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر اٹھاکر لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب کئی سالوں سے پچاس قوم پرست رہنماء و کارکنان جبری طور پر لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سمیت سارے عالمی اداروں کو اپیل کی جاتی ہے کہ وہ سندھ بھر میں پاکستانی ایجنسیوں اور فورسز کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں کا نوٹس لیں اور تمام سندھی اور بلوچ مسنگ پرسنز کی آزادی کے لیئے دنیا کے ہر فورم پر اپنا سیاسی اور سفارتی آواز اٹھائیں۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے اپنا سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اور اس کی ایجنسیاں اب سندھ کو بھی بنگلادیش کی صورتحال کی طرف لے جا رہے ہیں۔ سندھ کے سیاسی کارکنان کے گھروں میں گھس کر عورتوں و بچوں پر ظالمانہ اور وحشیانہ تشدد کرکے ان کے نوجوانوں اور بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ اس صورتحال پر سندھی قوم سخت ردعمل دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ کیئے گئے تمام لاپتہ افراد کی آزادی کے لئے ہم ۲۸ اپریل سے عید کے روز تک کراچی پریس کلب پر مسلسل دھرنے کا اعلان کرتے ہیں اور حیدرآباد ، نوشہروفیروز ، لاڑکانہ میہڑ اور جامشورو سمیت سندھ بھر میں سخت احتجاجوں کا اعلان کرتے ہیں۔