ایران کو سزا دینے کےلئے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کررہے ہیں: امریکہ

182

 امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پاکستان سے شراکت کے لیے تیار ہے تاہم اس کے لیے اسلام آباد کو بھی اپنی خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں امریکی سفارت کاری پر سال کے اختتام میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ریکس ٹلرسن نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین میں دہشت گرد تنظیموں کو روکنے میں ہماری مدد کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے شراکت داری کو تیار ہیں لیکن پاکستان کو بھی ہم سے شراکت داری کی خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔

ریکس ٹلرسن کے مطابق ہمارے اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کے وعدے کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان پر مبنی نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت کسی ملک کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا جیسا کہ 11 ستمبر سے پہلے ہوا کرتا تھا۔

‘مجھے ہماری سفارت کاری پر فخر ہے’ کے عنوان سے چھپے گئے اداریے میں ریکس ٹلرسن نے اعتراف کیا کہ 2017 میں امریکا کو شمالی کوریا، چین اور روس کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا رہا۔

انہوں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اختلاف رائے کو واضح کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کیا گیا متنازع جوہری معاہدہ اب ہماری ایران پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور ہم اب ایرانی خطرے کا کھل کر سامنا کر رہے ہیں۔

ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اتحادیوں اور کانگریس کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری معاہدے کی خامیوں کو سامنے لاتے رہیں گے جبکہ دوسری جانب ہم ایران کو بیلسٹک میزائل معاہدے کی خلاف ورزی اور خطے میں غیر مستحکم صورتحال پیدا کرنے پر سزا دینے کے لیے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔