بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن پاکستان اسمبلی سردار اختر مینگل نے مقامی صحافیوں اور پارٹی کارکنوں سے کفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم پرست سیاست سے بعض قوتیں خائف ہیں دنیا میں جہاں بھی قوموں نے ترقی کی ہے وہ اتحادواتفاق کی بدولت کی ہے –
انکا کہنا تھا کہ بی این پی چاہتی ہے کہ قوم پرست اکھٹے ہوجائیں مگر اس میں اصول اور ضابطوں کا تعین ہونا لازمی ہے پی ڈی ایم ابھی تک اس سطح پر نہیں پہنچی ہے کہ جس کے زریعے مستقبل میں انتخابی اتحاد ہو البتہ اس کے زریعے مرض کی تشخیص ضرور ہوئی ہے-
سردار اختر نے کہا کہ جام حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ روارکھی جانے والے سلوک اوررویہ سے سب آگاہ تھے اپوزیشن کے ایم پی ایز کو عوام نے اپنے مسائل حل کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا مگر جام کمال خان نے انکے فنڈز روک کر انہیں دیوار سے لگایا اپوزیشن کی طرف سے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو سپورٹ کرنے کے پیچھے بھی انکا انتقامی سوچ اور زیادتیاں کارفرما رہیں-
انہوں نے کہا کہ بڑے گنہگار کو بھگانے کے لیے کھبی کھبی چھوٹوں کی مدد کرنا پڑتا ہے اپوزیشن نے بھی یہی کام کیا ہے-
قوم پرست ماضی میں اکھٹے تھے ان میں جودوریاں پیدا ہوئیں اس کی وجوہات جاننا لازمی ہے کہ آیا یہ تقسیم زاتی خواہشات کی بنیاد پر تھی یااس میں قومی مفادات پوشیدہ تھے-
اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کی قوم پرست سیاست سے بعض قوتیں خوفزدہ ہیں اور وہ مصنوعی قیادت لانے کے لیے ہمیشہ طاق میں رہتی ہیں عوام بھی ان قوتوں کے آگے بے بس ہے جس طرح یہ راتوں رات پارٹیاں بناکر اسے اقتدار دلاتی ہیں انکی طاقت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے وہ اب بھی اس طرح کی کوشش کررہے ہیں کہ یہاں ڈمی قیادت بناکر مسلط کیا جائے-
سردار اختر مینگل نے کہا کہ بی این پی نے ریکوڈک کے مسلے پر اسٹینڈ لیا ہے ریکوڈک بلوچستان کی ملکیت ہے جب کسی کی زمین سے کوئی چیز یا خزانہ دریافت ہوتا ہے تو اس کے لیے کچھ اصول ہوتے ہیں مالک کو اعتماد میں لیکر معاملات طے کیئے جاتے ہیں اور اسکا حصہ بھی دیا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے ریکوڈک کے مسلے پر بلوچ عوام کے جائز مطالبے پر لیت ولعل سے کام لیا جاتا ہے ماضی کی حکومت نے ریکوڈک کی آمدنی سے بلوچستان کا شئیر دس فیصد مانگا تھا موجودہ صوبائی حکومت نے قدرے فراغدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیس فیصد کا ڈیمانڈ کیا ہے مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کا جائز اور قانونی شئیر پچاس فیصد ہے-
سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمانی سیاست کا مقصد عوام کے مسائل حل کرکے انکی فلاح وبہبود پر توجہ دینا ہے بلوچستان میں بے روزگاری کی لہر ہے وہ انتہاہی تشویشناک ہے بارڈر پر بھی لوگوں کے روزگار پر پابندیاں ہیں نجی شعبے میں کوئی ایسا کارخانہ اور زریعہ نہیں جہاں ہمارے لوگ روزگار کریں-