انصارالاسلام پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری

278
جے یو آئی کے زیر انتظام کام کرنے والا یہ گروپ ملک بھر میں 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ گروپ اسلحے سے بھی لیس ہے – وزارت داخلہ
وزارت داخلہ نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے اور صوبوں کو کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق جے یو آئی ف کی انصار الاسلام فورس قانون کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتی ہے۔ کیونکہ پرائیوٹ ملٹری گروپ کا قیام آئین کے آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے جند روز قبل وفاقی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم ’انصار الاسلام‘ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی تھی جس میں جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔
وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق جے یو آئی ایف نے آزادی مارچ کے لیے انصار السلام کے نام سے مسلح فورس کو 27 اکتوبر سے شروع ہونے والے آزادی مارچ کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔
وزارت داخلی نے اپنی سمری میں لکھا تھا کہ نجی مسلح فورس لاٹھیوں اور خاردار تاروں میں لپٹے ڈنڈوں سے لیس ہے اور بظاہر اس کا مقصد حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈنڈا بردار فورس کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو گارڈ آف آنر پیش کیا جا رہا تھا اور ریہرسل پریڈ بھی کی جا رہی تھی۔
وفاقی حکومت نے اس پریڈ کے بعد سکیوٹی صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی ایف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
وزارت داخلہ کے مطابق جے یو آئی کے زیر انتظام کام کرنے والا یہ گروپ ملک بھر میں 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ گروپ اسلحے سے بھی لیس ہے جس کی وجہ سے نہ صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد بلکہ چاروں صوبوں میں بھی امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔