پاکستانی انتخابات : پولنگ اسٹاف مخصوص سیاسی جماعت کے طرفدار تھے – ایچ آر سی پی

125

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ( ایچ آر سی پی ) کے مشاہدہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انتخابی عمل کے دوران کچھ مقامات پر پولنگ اسٹاف ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف جانبدار تھے اور انہوں نے دوسرے پارٹی کے اسٹال سے پرچی حاصل کرنے والے ووٹرز کو کمزور وجوہات کی بنیاد پر واپس بھیج دیا۔

رپورٹ  کے مطابق ایچ آر سی پی کے مبصرین کے اعداد و شمار پر مشتمل ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ کم از کم ایک مثال ایسی ہے جس میں خواتین ووٹرز نے بتایا کہ ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کسے ووٹ دینے کا ارادہ رکھتی ہیں، اس کے علاوہ کمیشن کو مختلف علاقوں سے یہ شکایات بھی موصول ہوئی کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ اس طرح کے حالات قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، لہٰذا امید ہے کہ اس طرح کی معاملات کو فوری طور پر شفافیت کے ساتھ حل کیا جائے گا۔

ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق انتخابات والے دن کمیشن کی نگران ٹیم نے قومی اسمبلی کی 67 نشستوں کا مشاہدہ کیا، ان نشستوں میں 12 بلوچستان، 14 خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں، 21 پنجاب اور اسلام آباد اور 20 سندھ سے تھیں۔

مجموعی طور پر ایچ آر سی پی نے مشاہدہ کیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان ( ای سی پی ) کی مجموعی کارکردگی کافی حد تک توقعات کافی رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’کمیشن نے اپنا محکمہ جاتی کام اچھے طریقےسے انجام دیا جبکہ سیاسی مواد میں ان کا کام توقعات سے کم رہا، اس کے علاوہ پولنگ اسکیمیں غیر تسلی بخش تھی اور لاہور کنٹونمںٹ کے مختلف ووٹرز کو یہ نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کہا ووٹ ڈالنا ہے‘۔

ایچ آر سی پی کے مطابق بہت سے پولنگ اسٹیشن ایک ساتھ بنائے گئے تھے لیکن وہ ووٹرز کی تعداد کے حساب سے بہت چھوٹے تھے، جس کے نتیجے میں پورے دن پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا، اس کے علاوہ مختلف کیسز میں غیر تربیت یافتہ عملہ بھی دیکھا گیا‘۔

اس کے علاوہ ایچ آر سی پی کو پریزائڈنگ افسر کی جانب سے شکایت بھی موصول ہوئی کہ اس نے رات بھر پولنگ اسٹیشن میں گزاری لیکن اسے سرکاری طور پر اپنے ساتھیوں کے لیے کھانے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق انتخابات کے دوران متعدد پولنگ اسٹیشن چھوٹے اور ہوا دار نہیں تھے جبکہ کچھ مقامات پر پنکھے بھی موجود نہیں تھے۔

انسانی حقوق کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کمیشن اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ ایک ٹاسک دینے کے بعد الیکشن کمیشن اسٹاف کو اس کو بہتر طریقے سے نبھانا چاہیے تھا۔