زہری جبری گمشدگیاں: 5 افراد رہا، 4 عدالت میں پیش، 3 تاحال لاپتہ، احتجاج جاری

142

بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری میں جبری گمشدگی کے ایک سنگین واقعے میں پاکستانی فورسز نے 12 افراد کو حراست بعد جبری لاپتہ کردیا جہاں متاثرہ خاندانوں نے احتجاج کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دیں اور لاپتہ افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

گذشتہ روز شروع ہونے والے احتجاج کے بعد مظاہرین کے دباؤ اور مذاکرات کے نتیجے میں 5 افراد کو رہا کردیا، لیکن تمام گمشدہ افراد کی رہائی نہ ہونے پر متاثرہ خاندانوں نے آج دوبارہ احتجاج شروع کر دیا اور مختلف مقامات پر سڑکیں بند کر دیں۔

آمدہ اطلاعات کے مطابق لاپتہ افراد میں سے 4 کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے، لیکن 3 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کے اہل خانہ ان کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

زہری سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے خاندان سوراب کے قریب احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیارے واپس نہیں آئیں گے، احتجاج جاری رہے گا۔

مزید برآں زہری سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور مقامی افراد کی جانب سے ریلی کا انعقاد کیا، جس میں جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ریلی کے شرکاء نے حکومت اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کریں اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تسلسل بن چکا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا یہ اقدامات نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے اذیت کا باعث بن رہے ہیں بلکہ خطے میں خوف و ہراس کی فضا بھی پیدا کر رہے ہیں۔