کراچی سے بلوچ طلبہ کو جبری لاپتہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں ۔ بی ایس او

89

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جبری گمشدگی غیر قانونی و غیر انسانی عمل ہے، بلوچ نوجوانوں اور بالخصوص سیاسی کارکنوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا انسانیت سوز سلسلہ دہائیوں پر محیط ہے اور متعدد سیاسی رہنما کئی سالوں سے ریاستی ٹارچر سیلوں میں بند ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کی کراچی سے جبری گمشدگی بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی نہ تھمنے والی تسلسل کی کڑی ہے، جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور ساتھیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی اب روز کا معمول بن چکا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے آئے روز بلوچ نوجوانوں اور سیاسی کارکنان کو جبری طور پر گمشدہ کرکے ان کو شعوری سیاست سے دستبردار کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ریاست کی جبر پر مبنی تمام ان پالیسیوں کے خلاف غیر مصالحت جدوجہد جاری رکھے گی جو بلوچ قوم و دیگر مظلوم اقوام کی نسل کشی کا باعث بنے، مزید یہ مطالبہ کرتی ہے کہ این ڈی پی کے رہنماؤں سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے ۔