بلوچستان میں لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے سیکورٹی فورسز نسل کشی میں ملوث ہیں – بلوچ یکجہتی کمیٹی

122

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بی وائی سی مستونگ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے، جس میں سات قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ آج صبح 1 نومبر کو تقریباً 8:30 بجے یہ افسوسناک حملہ ہوا، جس میں پانچ بےگناہ طلباء اور دو پولیس اہلکاروں نے جان گنوائی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مستونگ میں آئے دن ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جہاں لوگوں کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل کشی کے زخم گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت بے گناہ آوازوں کو دبانے اور مظلوم لوگوں کو خاموش کرانے کی پالیسی میں مگن ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق ریاست سیکورٹی فورسز پر اربوں روپے خرچ کرتی ہے، عوام کی حفاظت میں ناکام نظر آتی ہے بجائے شہریوں کی تحفظ کی مزید شہریوں کے حقوق کو دبانے میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں ریاست کی اس طرز کے پالیسیوں نے افراتفری اور خوف کی فضا پیدا کردی ہے، بلوچ قوم کو معلوم ہے کہ ان حملوں کے پیچھے کون ہے یہ ریاست کی حمایت یافتہ وہ دہشت گرد گروہ ہے جو مخصوص مفادات کے لئے استعمال کیے جارہے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان کے لوگوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔