عوامی اجتماعات کو سخت گیر ضابطے میں لانے کی مسودہ پُر امن اجتماع کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ایچ آر سی پی

102

‏ایچ آر سی پی نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کو یہ جان کر شدید تشویش ہے کہ قومی اسمبلی میں ایک مسودہ قانون متعارف کروایا گیا ہے جس کی رُو سے ضلعی مجسٹریٹ کو اسلام آباد میں دیگر وجوہ کے علاوہ امن و امان کی بنیاد پر عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کا اختیار مل جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ مسودہ قانون مجسٹریٹ کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں اجتماعات کو منتشر کرنے کے لیے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال اور اُنہیں گرفتار کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے ۔

‏تنظیم نے کہا ہے کہ عوامی اجتماعات کو سخت گیر ضابطے میں لانے کی غرض سے قومی اسمبلی میں لایا جانے والا یہ مسودہ قانون دستور کے آرٹیکل 16 کے تحت عوام کے پُر امن اجتماع کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ اگر منظور ہو گیا تو یہ قانون نہ صرف حزبِ اختلاف بلکہ ریاست کی نظر میں متنازع یا پریشان کن سمجھے جانے والے معاملات پر عوام کو متحرک کرنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ ہم قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے اِس مسودہ قانون کو رَد کرنے کا پُر زور مطالبہ کرتے ہیں۔