ایس آر اے سربراہ سید اصغر شاہ نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چائنا ہمارے بدترین دشمن اور ہمیں غلام بنانے والے پنجاب سامراج کا سب سے قریبی اتحادی ہے اور سندھی قوم کے ہر باشعور فرد اور قومی تحریک کے کارکنوں کو اچھی طرحہ پتا ہے کہ دشمن کا دوست، دشمن ہی ہوتا ہے اس لیئے چائنا جیسی سامراجی قوت اور ہمارے قومی دشمن کو دوست کہنا اور اس کی حفاظت کرنے کی حماقت کوئی عقل سے پیدل اور سیاسی بصیرت سے خالی خود ساختہ سربراہ اور ٹولے ہی کر سکتے ہیں۔
سید اصغر شاہ نے مزید کہا کہ گذشتہ 77 سالوں سے لیکر چائنا ہم پر قابض پنجابی سامراج کا قریبی اتحادی رہا ہے اور وہ اس کے ساتھ مل کر نا صرف ہم سندھی اور بلوچوں کے سارے سمندر، ساحلی پٹی، جزائر ، توانائی کے وسائل، آمد و رفت کے راستوں اور زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے بلکہ ساؤتھ ايشيا کے اس خطے اور پوری عالمی دنیا کے لیئے بھی ایک تھریٹ اور سیکیورٹی رسک بنا ہوا ہے۔ ایسے خطرناک دشمن اور توسیع پسند قوت سے بحیثیت قومی تحریک کے صلح یا حفاظت کی بات کیسے کی جاسکتی ہے؟ خاص کرکے اس حالت میں جب چائنا ہمارے دشمن پنجاب کو مسلسل سیاسی، معاشی و فوجی طاقت مہیا کر رہا ہو۔ کیا سکھر بیراج کے ایک یا دو دروازوں کی مرمت کی وجہ سے ہم چائنا کا سارا سندھ دشمن کردار بُھلا دیں؟ ایسی حماقت اور حمایت کوئی جاہل فرد ہی کر سکتے ہیں لیکن سیاسی بصیرت رکھنے والی تنظیمیں، قومی تحریک اور ان کی قیادتیں ایسی غلطی کبھی بھی نہیں کر سکتی۔
سید اصغر شاہ نے مزید کہا کہ قومی تحریک کسی ایک فرد اور ٹولے کی ملکیت نہیں ہے۔ یہ ایک وسیع پلیٹ فارم ہے۔ جس میں بیشمار چھوٹی بڑی تنظمیں شامل ہیں۔ ان تنظیموں کے اپنے سربراہ، ادارے اور اپنی خودمختار پالیسیاں ہیں۔ کوئی بھی خود ساختہ سربراہ یا ٹولہ ان سب تنظیموں اور ان تمام اداروں کی جانب سے اکیلے سر بیان کیسے جاری کرسکتا ہے؟ اس لیئے ہم ایسے کھوکھلے اور بے وقعت فیصلوں اور بیانوں کو رد کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ ہماری تنظیم ایس آر اے کے اپنے خودمختار ادارے، اپنے فیصلے اور پالیسیاں ہیں۔ اس لیئے ہم چائنیز انجنیئرز کے تحفظ کی کسی ذمہ داری والی بات کو قبول کرنے کے لیئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔
سید اصغر شاہ نے آخر میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی خود ساختہ فرد ، گروہ اور ٹولے کی جانب سے اس قسم کا کوئی موقف سندھ اور قومی تحریک کو سیاسی ، فکری اور نظریاتی طور پر الجھانے اور گمراہ کرکے کسی بند گلی میں پھنسانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایسے قسم کے موقف اکثر داخلیت پسندی کے شکار بیمار ذہنوں کی پیداوار ہوتے ہیں ۔ اس لیئے ایسے قسم کے موقف کو سندھ ، قومی تحریک اور ایس آر اے کا مجموعی طور پر موقف ہرگز تسلیم نہیں کرتے اور اسے مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔