بلوچستان: سیاسی جماعتوں کا انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، شاہراہیں بلاک

302

انتخابات میں دھاندلی، نتائج میں تبدیلی اور تاخیر کیخلاف بلوچستان میں سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حوالے سے جمعیت علماءاسلام نے پی بی 50 قلعہ عبداللہ سعید حمید کراس کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کردیا ۔ چمن عوامی نیشنل پارٹی کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری، کوئٹہ چمن شاہراہ تین روز سے بند پڑا ہے ہزاروں کی تعداد میں مسافر پھنس کر رہ گئے، اے این پی کے مطابق شاہراہ بندش اور ڈی آر او آفس کے سامنے دھرنا درست رزلٹ کی اعلان تک جاری رہے گا۔

دوسری جانب پسنی میں بھی حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نیشنل پارٹی نے آج دوسرے روز بھی زیرو پوائنٹ کو بلاک کرکے رکھا ہوا ہے جس کے باعث مکران کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک کی روانی معطل ہوکر رہ گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

گوادر ، تربت ، پسنی ، مند ، تمپ سمیت لورالائی، کچلاک، یارو، خانوزی، مسلم باغ، بلیلی، ہزارگنجی، مستونگ، سبی، ژوب، چمن، قلات، خضدار، وڈھ، یک مچ، دالبندین، چاغی تفتان، نوشکی، سوراب، تربت، گوادر، ڈھاڈر، ہرنائی، زیارت کراس، کوژک، شیلا باغ، میزی اڈہ اور حب چوکی کے مقامامات پر مختلف شاہراہیں مکمل طور پر بند ہیں۔

گذشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی “مینگل”، نیشنل پارٹی، پختون خواہ ملی عوامی پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی پارٹیوں سمیت مذہبی جماعتوں کا کوئٹہ میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جہاں انتخابات میں دھاندلی کا شکوہ، شکست ماننے سے انکار اور مشترکہ طور پر بلوچستان میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان سمیت نتائج کے خلاف عدالتوں میں جانے کا فیصلہ کیا گیا-

اجلاس میں بلوچستان کے صوبائی اسمبلی کو گھیراؤ کرکے نو منتخب امیدواروں کو اسمبلی میں نا جانے دینا شامل ہے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ تمام پارٹیاں اور کارکنان بلوچستان کے سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کے مداخلت کے خلاف عوامی تحریک چلائینگے-

واضح رہے کے 8 فروری کو پاکستان میں عام انتخابات میں بلوچستان کے سابق رکن اپنے سیٹ نا بچا پائیں ان پارٹیوں کا الزام ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے پیسے لیکر اور اپنے من پسند افراد کو جعلی ووٹوں کے زریعے جتوایا ہے جبکہ متعدد مقامات پر پولنگ اسٹیشنز نا ہونے کے باوجود فوج حمایت یافتہ افراد فاتح قرار پائے ہیں-

گذشتہ روز انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پارٹی، پشتونخوا میپ کے درجنوں امیدوار اپنے حلقوں سے ہار گئے، پاکستان کے مرکزی جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی جمیعت علماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار کامیاب قرار پائے-

ابتک ملنے والی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 9 جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان کے پارٹی نے 8، پاکستان مسلم لیگ نون نے 7 سیٹیں جیتی ہیں جبکہ متعدد آزاد امیدواروں اور دیگر پارٹیوں نے ایک ایک اور دو سیٹیں شامل ہیں-

بلوچستان کے قوم پرست پارٹیاں اس بار عام انتخابات میں متوقع نتائج حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پاکستان فوجی نواز پارٹیوں پر دھاندلی اور اسٹابلشمنٹ کی جانب سے بلوچستان میں نتائج کی ردبدل کا الزام عائد کیا ہے-

بلوچستان میں پاکستانی عام انتخابات تشدد اور افراتفری کے ماحول میں گزر گئے جہاں مختلف پارٹیاں دھاندلی کا شکورہ کررہے ہیں وہیں دوسری جانب بلوچ آزادی پسند حلقوں نے ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستان عام انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کردیا تھا-

عام انتخابات کے موقع پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد براس نے گذشتہ اس دؤرانیہ میں مجموعی طور پر 161 حملے کیے۔ ترجمان بلوچ خان نے بیان میں کہا ک پاکستانی فوج، ان کے آلہ کاروں اور پولنگ اسٹیشنوں کو مختلف نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا گیا-

بلوچ آزادی پسند سیاسی و مسلح تنظیموں کے انتخابی بائیکاٹ کے باعث بیشتر علاقوں بلخصوص مکران بیلٹ میں انتخابی ٹرن آؤٹ نا ہونے کے برابر رہا جہاں شہریوں نے انتخابی عمل کا مکمل طور پر بائیکاٹ کردیا تھا اور مختلف پولنگ اسٹیشنز پر دھاوا بولتے ہوئے انتخابی عمل بھی روک دیا تھا-