لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

66

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے قائم وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5371 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سے بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی وائس چئیرمین طارق بروت اپنے تنظیمی ساتھیوں کے ساتھ اور دیگر مرد اور خواتین نے اظہارِ یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے مرکزی وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست اور اس کے آلہ کار بلوچستان کے کونے کونے میں ہر اس آواز کو دبانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں جو حق، سچائی اور پُرامن جہدوجہد کےلئے آواز اٹھارہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ کی گلیوں سے گزرتے ہوئے بڑھتی ہوئی بے چینی ٹوٹتے ہوئے بنیادی ڈھانچے اُٹھتی ہوئی ریاستی طاقت اور فضا میں موجود اس انسان کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ چند ماہ کے وقفے کے بعد بھی یہ زوال واضح ہے۔ ریاستی دہشت گردی اور قومی اور نسلی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا خوف صاف محسوس کیا جاسکتا ہے اور یہ بربادی غربت اور محرومی بلوچستان کے دیگر حصوں میں اس سے کہیں زیادہ ہے اور 75 برس سے پاکستانی ریاست اور اس کے مقامی ایجنٹوں نے اس دشوار گزار اور پسماندہ علاقوں کے محکوم عوام کے لئے اذیت اور بربادی میں مسلسل اضافہ کیا ہے زندگی مزید دشوار اور پر آشوب ہوگئی ہے۔ ایک طرف جاگیرداری کی باقیات اور دوسری جانب سامراجی آقاؤں کے ٹکڑوں پر انحصار کرنے والے یہ عناصر ملکر اس کے رجعتی کردار مظلوم طبقات اور محکوم قومیتوں پر غاضبانہ جبرکا موجب بنتے ہیں۔ ریاست اور محکوم قومیتوں میں لڑائی بلوچستان میں سب سے زیادہ شدید اور خون ریزی رہی ہے۔ اس ملک کی تاریخ بلوچوں کی پُرامن جدوجہد انتہائی خیرت انگیز اور دلیرانہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ پشتونوں پر مشتمل ہے انکی اکثریت بھی بلوچ عوام جیسی زلت کا شکار صدیوں سے یہ لوگ پُرامن طورپر مل جل کر رہ رہےہیں۔ اور حالیہ دور میں پیدا کی گئی کشیدگی کے باوجود انھوں نے ان شیطانی منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے۔