دنیا کو بلوچ تحریک کی حمایت کرنی چاہیے۔ بی ایس او آزاد

299

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے کہا ہے کہ آزاد بلوچستان ایک تاریخی حقیقت ہے جس کو دنیا کی کوئی بھی تعلق جھٹلا نہیں سکتی بلکہ دنیا کو بلوچستان پر پاکستان کی غیر قانونی قبضے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کی حمایت اور مدت کرنی چاہیے۔ بلوچستان پر آج سے 76 سال قبل 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا اور تب سے لیکر آج تک بزور طاقت بلوچ نسل کشی کرکے ریاست بلوچستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں جس کے تحت بلوچ سرزمین پر بزور شمشیر دبائے رکھنے کی کوشش شامل ہے۔ مغرب جو جمہوریت اور آزادی کا دعویدار ہے اسے بلوچ قومی آزادی کی مکمل حمایت اور مدت کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان پر پاکستان کا قبضہ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ آج جس طرح دنیا بھر کے ممالک بلخصوص یورپی طاقتیں یوکرین کو اپنی آزادی کی حفاظت کیلئے کمک و مدت کر رہے ہیں یہی مدت بلوچ جیسے مقبوضہ قوم کیلئے بھی ہونے چاہیے جس پر پاکستان نے اسی طرح فوج بھیج کر لوگوں کو یرغمال اور سینکڑوں بلوچوں کو شہید کرکے قبضہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو برطانیہ اور دیگر کالونیل طاقتوں کی تاریخ سے سبق سیکھ کر بلوچستان سے نکلنا چاہیے کیونکہ دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کوئی بھی زندہ قوم بزور طاقت اور بندوق کے نوک پر غلام نہیں بنایا جا سکتا گوکہ طاقت ور ریاست اپنی مشینری کے زور پر کچھ وقت کیلئے کسی بھی محکوم قوم کو زبردستی اپنے ساتھ باندھ سکتی ہے لیکن غلام اور قابض کا رشتہ کبھی بھی مضبوط رشتہ نہیں ہوتا اور اس کو ہر حال میں ختم ہونا پڑتا ہے۔ بلوچستان پر قابض کا قبضہ ایک نا ایک دن ہر حال میں ختم ہو جائے گا لیکن بلوچستان میں خونریزی کرکے ریاست سمجھتی ہے کہ وہ اپنے قبضے کو ہمیشہ کیلئے برقرار رکھ پائے گی۔ امریکہ، فرانس، جاپان، جرمنی اور برطانیہ جیسی عظیم قوتیں بھی اپنے قبضے برقرار رکھ نہ سکی تو پاکستان جیسے ریاست جس کی کوئی قومی اور نظریاتی بنیاد نہیں تو کیسےایک زندہ قوم کو ہمیشہ کیلئے بندوق کے زور پر غلام رکھ سکتی ہے۔ پاکستانی سیاست دانوں اور حکمرانوں کو سمجھنا چاہیے کہ بلوچستان میں ان کی جنگ فضول اور بے بنیاد ہے کوئی بھی قوم مرنے سے ختم نہیں ہوتی، دنیا کی تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں لاکھوں کی تعداد میں لوگ قتل کیے گئے ہیں لیکن آزادی جیسے مقدس اور حقیقی نظریے سے کوئی قوم مرنے سے پیچھا نہیں ہٹتا۔ ہزاروں بلوچوں کو قتل کرکے، ان کی مسخ شدہ لاش پھینک کر، انہیں ہیلی کاپٹروں سے نیچے پھینک کر، انہیں لاوارث قبرستانوں میں دفنا کر بھی بلوچ قوم کے دل سے جذبہ آزادی اور قومی تحریک کیلئے محبت کم نہیں کیا جاسکا ہے بلکہ بلوچ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید شدت سے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس جدوجہد کا نتیجہ صرف اور صرف آزاد بلوچستان میں پہناں ہے۔ قابض پاکستانی ریاست بلوچستان میں ایک غیر مقصد جنگ لڑ رہی ہے جس کا نتیجہ بلوچستان کی آزادی سے وابستہ ہے۔ دنیا کو اپنی آنکھیں بند کرکے بلوچستان کی جدوجہد کو نظرانداز کرنے اور پاکستان کو مزید مسلح کرنے کے بجائے بلوچستان کی آزادی کو قبول کرنا چاہیے جو اس خطے اور انسانیت کیلئے ضروری ہے۔
آخر میں بلوچ نوجوانوں سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ آزاد بلوچستان پاکستان بننے سے ہزاروں سال پہلے کی ایک حقیقت ہے جس پر پاکستان نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس وقت اس امر کی شدت سے ضرورت ہے کہ بلوچ نوجوان اپنی غلام حیثیت کو قبول کرتے ہوئے بلوچستان کی آزاد ریاست کی بحالی کیلئے جاری تحریک کا حصہ بنیں تاکہ بلوچ راج ایک زندہ قوم کی حیثیت سے بلوچ عوام اور اس خطے و انسانیت کی بہتری کیلئے کام کر سکیں۔ بلوچستان پر پاکستان کا قبضہ غیر فطری اور غیر قانونی ہے جس کی کوئی بنیاد، نظریہ اور سوچ نہیں بلکہ طاقت کے زور پر زبردستی پر مبنی ایک رشتہ ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے۔ جبکہ عالمی دنیا اور بلخصوص مغربی طاقتوں کو بلوچ قوم کی اس آزاد حیثیت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کو مسلح کرنے کے بجائے بلوچستان کی آزادی کی حمایت کرنی چاہیے۔