بلوچستان کے 22 سے زائد اضلاع میں بارشیں، گوادر میں احتجاجی مظاہرہ

180

بلوچستان کے 22 سے زائد اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گوادر میں چوتھے روز بارش رک گئی تاہم شہر کے پرانے علاقے بدستور پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

بارش میں سڑکیں سے بہہ جانے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بعض اضلاع سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔

ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ، کوئٹہ ہرنائی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی جبکہ پاکستان اور ایران کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل ہو گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 72 ملی میٹر بارش گوادر کے علاقے جیونی میں ریکارڈ کی گئی۔

گوادر میں 59 ملی میٹر، قلات میں 54، خضدار میں 34، سبی میں 30، تربت میں 20، کوئٹہ میں 16 ملی میٹر بارش ہوئی-

خاران میں موسلا دھار بارش کے بعد نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ خاران کا کوئٹہ اور باقی شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق خاران کے علاقے کلان میں گزشتہ روز (جمعرات) کو ایک شہری الٰہی بخش کے گھر کی دیوار گرنے سے اس کے تین بچے ہلاک ہو گئے۔

چاغی اور نوشکی میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی جس کے باعث دونوں اضلاع میں مختلف مقامات پر کوئٹہ زاہدان ریلوے پٹری متاثر ہوئی ہے۔

پٹری کے نیچے کٹاؤ کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے درمیان ٹرین سروس معطل ہو گئی۔ ایران سے کوئٹہ جانے والی مال بردار ٹرین کو چاغی کے نوکنڈی ریلوے سٹیشن پر روک دیا گیا۔

گوادر میں چوتھے روز بارش رک گئی تاہم شہر کے پرانے علاقے بدستور پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ نواحی علاقے پشکان کا گوادر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔

پلیری کے مقام پر مکران کوسٹل ہائی وے میں شگاف پڑ گیا ہے۔ یہاں سے ایران کی سرحد بارڈر چیک پوسٹ 250 تک سڑک جاتی ہے اور سڑک پر شگاف پڑنے کے باعث پاکستان کا ایران سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشکان میں ندی میں پھنسے ہوئے تین افراد اور پلیری میں ندی میں گاڑی بہہ جانے کے باعث پھنسنے والے تین افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

گوادر کے پرانی آبادی کے مکینوں نے میرین ڈرائیو پر سڑک بند کر کے احتجاج کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ تین روز گزرنے کے باوجود ان کے گھروں سے پانی نہیں نکالا جا سکا ہے۔ امدادی سرگرمیاں بہت سست روی کا شکار ہے اور اگر پانی بروقت نہ نکالا گیا تو ہمارے  مکان منہدم ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گھروں اور گلی کوچوں میں دو سے لے کر چھ فٹ تک پانی جمع ہے۔ بیشتر گھر رہنے کے قابل نہیں، خواتین مدارس جبکہ مرد مساجد میں رہنے پر مجبور ہیں۔

ادھر پشین کے علاقے خدائے داد زئی میں سڑک بہہ گئی جس سے گاؤں کا باقی علاقوں سے زینی رابطہ کٹ گیا۔

ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں پل بہہ جانے سے کوئٹہ کو ہرنائی سے ملانے والا راستہ بند ہو گیا۔

شیرانی میں بارشوں کے باعث دہانہ سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بلوچستان کو خیبر پختونخوا سے ملانے والی ژوب ڈی آئی خان شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔

پہاڑوں سے بڑے پتھر گرنے کے باعث ایک مسافر بس اور ایک گاڑی میں سوار درجنوں افراد پھنس گئے جنہیں لیویز نے ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

ضلع سوراب میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر بارش کے بعد پھسلن کی وجہ سے مسافر بس الٹ گئی جس سے سات افراد زخمی ہو گئے۔

جھل مگسی میں بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ ضلعی ہیڈکوارٹر گنداواہ کو نوتال سے ملانے والی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہو گئی۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں بلوچستان کے بشیتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ رک جائے گا اور مطلع صاف ہو جائے گا۔

تاہم محکمہ موسمیات نے کوئٹہ سمیت بالائی علاقوں میں سخت سردی کی پیشنگوئی کی ہے اور بتایا ہے کہ درجہ حرارت منفی پانچ تک گر سکتا ہے