حماس رہنما صالح العاروری کی ہلاکت کا جواب دیا جائے گا – حزب اللہ

265

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیلی حملے میں منگل کو حماس کے نائب سربراہ کی ہلاکت سے مشرق وسطیٰ میں تنازعے کے پھیل جانے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

صالح العاروری، جو اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے حماس کی سب سے سینئر شخصیت تھے، اس گروپ کے عسکری ونگ کے بانی بھی تھے۔

ان کی ہلاکت لبنان کی طاقتور حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے بڑی انتقامی کارروائیوں کے لیے اشتعال انگیزی کا سبب بن سکتی ہے۔

حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں اسرائیل کی جانب سے کسی بھی فلسطینی عہدے دار کو ہدف بنانے کے خلاف جوابی حملہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اس حملے میں بیروت کے ایک ایسےشیعہ آبادی والے علاقے میں ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا جو حزب اللہ کا گڑھ ہے۔

صالح العاروری کی بیروت دھماکے میں ہلاکت کی ابتدائی اطلاع

منگل کو ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں لبنان میں حزب اللہ گروپ کے ٹی وی اسٹیشن کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار صالح العاروری منگل کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں ایک دھماکے میں مارے گئے۔

اے پی کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی انہیں ہلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔

اسرائیلی حکام نے اس واقعہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں چار افراد ہلاک ہوئے اور یہ حملہ ایک اسرائیلی ڈرون کے ذریعے کیا گیا۔

غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم تقریباً تین ماہ قبل شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ لیکن اب تک لبنانی تنظیم لڑائی کو ڈرامائی طور پر بڑھانے سے گریز کر رہی تھی۔

تاہم اب ہلاکت پر ردعمل تنازع کو اسرائیل کی شمالی سرحد پر کسی ہمہ گیر جنگ کی طرف بھیج سکتا ہے۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا ہےکہ یہ حملہ ایک اسرائیلی ڈرون نے کیاتھا تاہم اسرائیلی حکام نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے براہ راست العاروری کی موت کا ذکر نہیں کیا لیکن کہا، “ہم حماس کے خلاف لڑائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “ہم کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

یہ قتل امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے خطے کے دورے سے پہلے ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب امریکہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ حزب اللہ اور اس کے علاقائی حامی ایران کو بار بار خبردار کر چکا ہے کہ وہ تشدد کو نہ بڑھائیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ غزہ میں حملے کے ساتھ اس وقت تک دباؤ ڈالیں گے جب تک کہ حماس کو کچل نہیں دیا جاتا اور غزہ میں عسکریت پسند گروپ کے زیر حراست 100 سے زائد یرغمالوں کو رہا نہیں کیا جاتا، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

اسرائیلی حکام نے حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے خلاف تیزی سے کارروائی کرنے کی تنبیہ کی ہے جب تک کہ اس کی سرحد پار سے فائرنگ بند نہیں ہوتی۔