تربت: طلباء جبری گمشدگیوں کیخلاف سی پیک شاہراہ تیسرے روز بند

209

ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ اور تجابان سے تین طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاً سی پیک شاہراہ پر دھرنا تیسرے روز جاری ہے۔

گذشتہ شپ انتظامیہ کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع کی سربراہی میں مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کی ایک کوشش کے تحت روڈ کو عارضی طور پر طالب علموں کی بازیابی کی شرط پر شام آٹھ بجے کھول دیا گیا تھا تاہم رات 10 بجے تک انتظامیہ 20 منٹ کا وعدہ دینے کے باوجود طلبہ کو بازیاب کرانے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

مظاہرین کے مطابق ہم نے انتظامیہ کی بات پر یقین کرتے ہوئے ان کے ساتھ 20 منٹ کے اندر لاپتہ طالب علموں کو بازیاب کرانے کی یقین دہانی کے باعث احتجاج عارضی طور پر معطل کرکے ٹریفک کھول دی جب کہ ہماری طرف سے 4 افراد نے انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع کے ساتھ مزاکرات کیے جہاں ہمیں طالب علموں کو باحفاظت بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

مظاہرین نے کہا کہ 20 منٹ کو 2 گھنٹے گزر گئے ہیں مگر لاپتہ طالب علموں کو بازیاب نہیں کیا جاسکا۔

انہوں نے کہاکہ مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کی صورت حال اور لاپتہ طلبا کی بازیابی کے متعلق اسسٹنٹ کمشنر تربت سے بارہا رابطہ کرنے اور وٹس ایپ پیغام دینے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ جس کے بعد لواحقین اور علاقے مکینوں نے آکر دوبارہ سی پیک شاہراہ پر دھرنا دے دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی ایک بار معطل ہوکر رہ گئی۔

واضح رہے ہفتے کی شب پاکستانی فورسز نے تجابان سنگ کلات میں بہادر چاکر نامی نوجوان کو گھر پر چھاپہ مار کر جبری لاپتہ کردیا جبکہ پاکستانی فوج نے مذکورہ رات چھاپہ مارکر مزید دو نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں حمل ولد قادر بخش اور اسلم ولد کریم بخش شامل ہیں۔ ان میں سے حمل آٹھویں اور اسلم دسویں جماعت کا طالب علم ہے۔