سلامتی کونسل نے غزہ میں امداد کی ترسیل پرقرار داد منظور کرلی

90

کئی بار التوا کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کونسبتاً نرم الفاظ کی حامل ایک تبدیل شدہ قرار داد کی منظوری دےدی ہے جس میں غزہ کے انتہائی ضرورت مند شہریوں کےلیے فوری طور پر امداد کی ترسیل تیز کرنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ شامل نہیں ہے۔

پندرہ رکنی کونسل نے قرار داد کو صفر کے مقابلے میں تیرہ ووٹوں سے منظورکیا جب کہ امریکہ اور روس غیر حاضر رہے ۔

اس ووٹنگ سےقبل امریکہ نے روس کی اس ترمیم کو ویٹو کر دیا تھا جس کے تحت لڑائی میں وقفے کا مطالبہ بحال ہو جاتا ۔ کونسل کے دس ارکان نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیے امریکہ نے اس کے خلاف اور چار ارکان غیر حاضر رہے۔

قرار داد کے نظر ثانی شدہ متن کو امریکہ، عرب ملکوں اور دیگر کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سطح کے سفارت کاروں کے ڈیڑھ ہفتے تک مزاکرات کے بعد منظور کیا گیا۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے اس قرار داد کی تائید کی۔ ووٹنگ میں امریکہ کی غیر حاضری سے غزہ پر یہ قرار داد امریکہ کے کسی دوسرے ویٹو سے بچ گئی ۔

نظر ثانی شدہ متن کو امریکہ کی تائید حاصل ہے جب کہ روس اور دوسرے ملک ابھی تک زیادہ سخت الفاظ پر مبنی اس متن کے حامی ہیں جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے فوری تعطل کا مطالبہ شامل تھا۔

جمعرات کو کونسل کے ارکان نے نظر ثانی شدہ مسودۂ قرار داد پر بند دروازوں کے پیچھے بات چیت کی جس کے بعد ووٹنگ کو موخر کر دیا گیا تاکہ وہ امریکہ کے ویٹو سے بچنے کے لیے مسودہ قرارداد میں کی گئی نمایاں تبدیلوں پر اپنے اپنے دارالحکومت سے مشاورت کر سکیں ۔

جمعے کی صبح چند معمولی ترامیم کے ساتھ ایک نیا متن جاری کیا گیا۔

نیا مسودہ قرار داد

نیا مسودہ قرار داد ڈیڑھ ہفتے کے ا علیٰ سطحی مزاکرات کے بعد جاری ہوا جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن شامل تھے ۔ بلنکن نے منگل او ر جمعرات کے دوران مصر ، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ میں سےہر ایک کے ساتھ تین بار ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ، اردن ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کی۔

ابتدائی طور پر ووٹنگ پیر کو ہونا تھی لیکن وہ اس دوران موخر ہوتی رہی۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس قرار داد کو مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو عرب گروپ کی بھر پور حمایت حاصل ہے جو غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل چاہتے ہیں ۔

نئی قرار داد میں کیا کچھ شامل نہیں ہے؟

قراداد میں ایک اہم مطالبہ شامل نہیں کیا گیا جس میں غزہ میں محفوظ اور بلا روک ٹوک امداد پہنچانے کے لیے لڑائی کو فوری طور پر معطل کرنے اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے فوری اقدامات کے لیے کہا گیا تھا۔

اس کی بجائے اس نئی قرار داد میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کو غزہ میں پہنچانے کی فوری اجازت کے لیے ہنگامی اقدامات کے ساتھ ساتھ لڑائی کے مستقل خاتمے کے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔

ان اقدامات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں لیکن سفارت کاروں نے کہا کہ یہ کونسل کی جانب سے جنگ روکنے کا پہلا حوالہ ہو گا۔

امداد کی ترسیل سے متعلق ایک اہم اختلاف کے حوالے سے نئےمسودہ قرار داد میں اقوام متحدہ سے کی جانے والی اس سابق درخواست کو حذف کر دیا گیا ہے.

جس میں کہا گیا تھا کہ زمینی ، سمندری اور فضائی راستوں سے غزہ پہنچائی جانے والی انسانی ہمدردی کی تما م رسد کی مکمل نگرانی بیرونی پارٹیاں کریں جو یہ تصدیق کریں کہ وہ رسد درحقیقت انسانی ہمدردی سے متعلق اشیا کی امداد پر مشتمل ہے۔

اس کے بجائے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس سے یہ درخواست شامل کی گئی کہ انسانی امداد اور تعمیر نو سے متعلق ایک سینئیر عہدے دار کو فوری طور پر مقرر کریں جو غزہ جانے والی امداد کی ترسیل کو آسان بنانے ، مربوط کرنے، نگرانی کرنے اور یہ تصدیق کرنے کا ذمہ دار ہو کہ آیا وہ رسد،جو تنازعے کے کسی فریق کی جانب سے نہیں ہو گی، واقعی انسانی ہمدردی کے سامان پر مشتمل ہے۔

اس میں رابطہ کار سے کہا گیا ہے کہ وہ امداد کی ترسیل کی رفتار کوتیز کرنے کے لیے ایک طریقہ کار تشکیل دے۔

اس میں تنازعے کے فریقوں ، اسرائیل اور حماس ،سے رابطہ کار سےتعاون کےلیے کہا گیا ہے۔

غزہ میں خوراک کے بحران پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

جمعرات کو اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی سے متعلق 32 اداروں کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی تمام آبادی خوراک کے بحران یا بدترین صورتحال میں ہے، اور 5 لاکھ، ساڑھے 76 ہزارلوگوں کو فاقہ کشی کی سطح کے خوراک کے بحران کا سامنا ہے ۔

عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ غزہ میں معمولی رسد کے سوا خوراک کی ترسیل کا سلسلہ منقطع ہونے کے بعد 90 فیصد آبادی تسلسل سے ایک پورا دن خوراک کے بغیر گزار رہی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 20ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔

سات اکتوبر کو حماس عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملوں میں لگ بھگ 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور 240 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی قانونی طور پر پابندی لازمی ہوتی ہے لیکن عملی طور پر بہت سے فریق اس پر عمل درآمد سے متعلق کونسل کی درخواستوں کو نظر اندازکر دیتے ہیں۔

جنرل اسمبلی کی قرار دادوں پر قانونی طور پر عمل کی پابندی نہیں ہوتی اگرچہ وہ عالمی رائے کا ایک اہم پیمانہ ہیں۔