بھارت کا پاکستان سے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ، پاکستانی دفتر خارجہ کی تصدیق

217

انڈیا کی جانب سے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعے کو کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کی حوالگی کا دو طرفہ معاہدہ موجود نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا: ’پاکستان کو انڈین حکام کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست موصول ہوئی ہے۔ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حوالگی کا کوئی دوطرفہ معاہدہ موجود نہیں ہے۔‘

اس سے قبل انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندم باگچی نے جمعے کو بتایا تھا کہ انڈیا نے باضابطہ طور پر پاکستان سے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈیا کا الزام ہے کہ حافظ سعید 2008 کے ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں تاہم پاکستان اس الزام سے انکار کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باگچی نے میڈیا نمائندگان کو بریفنگ میں بتایا: ’ہم نے حکومت پاکستان کو متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ایک درخواست بھیجی ہے۔‘

گذشتہ روز جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس مطالبے کو مصدقہ کہنے کے بجائے قیاس آرائی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کوئی مفصل جواب نہیں دیا تھا۔

اس سوال پر کے کیا واقعی انڈیا نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے جواب دیا تھا کہ ’یہ خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ ہم قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘

اس وقت حافظ سعید پاکستان کی جانب سے بھی عدالتی سطح پر سزا یافتہ ہیں اور جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

اپریل 2022 میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے غیر قانونی فنڈنگ کیس میں کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو مجموعی طور پر دو مقدمات میں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے 2019 میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں جب اقوام متحدہ کہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی لسٹ سے نکلوانے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔