بپر جائے: ساحلی علاقوں سے 300 کلو میٹر دور، نمایاں اثرات

179

سمندری طوفان بپر جائے پاکستان اور بھارت کے ساحل سے کچھ فاصلے پر ہے لیکن اس کے اثرات ساحلی علاقوں میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے ‘این ڈی ایم اے’ کے مطابق طوفان جو اس وقت شمال میں ہے، 15 جون کی دوپہر تک شمال مشرق کی جانب رخ کرتے ہوئے کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات سے ٹکرائے گا۔

این ڈی ایم اے نے مزید بتایا ہے کہ اس وقت بپر جائے کیٹی بندر سے 300 کلومیٹر جنوب مغرب میں جب کہ کراچی سے 350 اور ٹھٹھہ سے 360 کلومیٹر جنوب میں ہے۔

محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کا درجہ انتہائی شدید سے کم ہوکر، شدید ہوچکا ہے لیکن یہ اب بھی خطرناک رہے گا۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بپر جائے جمعرات کی شام تک کیٹی بندر شہر سے ٹکرائے گا جہاں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے اور تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔

سندھ کی صوبائی حکومت نے کیٹی بندر شہر کو خالی کرا لیا ہے۔ مکینوں کو محفوظ مقامات پر عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسی طرح بدین اور ٹھٹھہ سمیت کئی دیگر ساحلی علاقوں سے بھی ہزاروں افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

سجاول سے بھی لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جہاں لوگوں کو خالی اسکولوں میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست گجرات سے 35 ہزار سے زائد افراد کا انخلا:

سمندری طوفان بپر جائے بھارتی ریاست گجرات کی جانب سے تیزی سے بڑھ رہا ہے جہاں وہ جمعرات کی شام ٹکرائے گا ۔اسی اثنا میں ممبئی کے ساحل پر بھی سمندری لہریں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

بھارت کے محکمۂ موسمیات کے مطابق بپر جائے گجرات کے ساحلی اضلاع کچھ اور سراشٹرا سے ممکنہ طور پر ٹکرائے گا جس کے پیشِ نظر 35 ہزار سے زائد افراد کے انخلا کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔

بھارتی محکمۂ موسمیات نے دونوں اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے جب کہ امدادی ٹیمیں بھی اسٹینڈ بائے پر موجود ہیں۔

بھارتی فوج نے بھی امدادی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے تیاری شروع کر دی ہے اور کئی اہم مقامات پر ریلیف کیمپ بھی قائم کیے ہیں۔

بھارتی محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر منورام موہانتی کے مطابق ساحلی علاقوں میں 15 سے 17 جون کے درمیان تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔