تمام زندگیوں کی اہمیت یکساں ہے، فرانس میں غزہ امداد کانفرس

98

فرانس کے صدر ایمینوئل میکراں نے جمعرات کو پیرس میں غزہ کے لیے ایک امدادی کانفرنس میں افتتاحی ریمارکس میں اس بات پر زور دیا کہ “تمام زندگیوں کی اہمیت یکساں ہے۔”

امریکہ اور کئی عرب ریاستوں سمیت 50 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔

فرانسیسی صدر کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی حکام کو اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن انہیں اس کے بارے میں پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔

میکراں نے حماس کے خلاف اسرائیل کی جوابی کارروائی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے مطابق غزہ میں جاری جنگ میں تقریباً 1.5 ملین فلسطینی، یعنی اس علاقے کی آبادی کا تقریباً 70 فیصد، اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی کارروائی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سات اکتوبر کے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر تباہ کن حملے کے بعد شروع کی گئی تھی۔ تل ابیب کے مطابق اس حملے میں 1400 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں میں 10000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔

پیرس فورم کی میزبانی میں اس کانفرنس میں مغربی اور مشرق وسطیٰ کے سفارت کاروں کے ساتھ ساتھ، این جی اوز اور اقوام متحدہ کے اہلکار شریک تھے۔

اس کانفرنس کا مقصد غزہ کی پٹی میں ان فلسطینیوں کی مدد کی کوششوں کو تیز کرنا ہے جو حالیہ دور میں بدترین انسانی بحران میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر میکراں اور دیگر رہنماؤں نے خوراک، پانی، صحت کی دیکھ بھال، ایندھن اور بجلی تک رسائی میں فلسطینیوں کی مدد کرنا اولین ترجیح قرار دیا۔

فرانسیسی صدر نے پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد شتیہ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ حماس کے خلاف نہیں بلکہ “پورے فلسطینی عوام کے خلاف جنگ” ہے۔

انہوں نے کہا، ہمیں زخمیوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، بجلی، پانی، ادویات مہیا کرنی چاہیے۔

مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے رفح کی گزرگاہ سے غزہ میں کچھ امدادی سامان بھیجنے کی اجازت دی تھی لیکن یہ امداد کافی نہیں تھی۔

انہوں نے پوری بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر ڈونر ممالک سے غزہ میں فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھنے کی اپیل کی ۔

قبرص کے صدر نیکوس کرسٹوڈولائیڈز نے سمندر کے راستے کھولنے کے اپنے منصوبے کی تفصیل بتائی تاکہ “عملی اور موثر انداز میں انسانی امداد تیزی سے، محفوظ اور بلا کسی روک ٹوک کی جا سکے۔”

کانفرنس میں یورپی ممالک نے غزہ کے لوگوں کے لیے مالی امداد کا وعدہ بھی کیا۔

میکراں نے فرانس کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 80 ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا۔ قبل ازیں، انہوں نے اس کے علاوہ 21.4 ملین ڈالر کا بھی وعدہ کیا تھا۔

جرمنی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے لیے 71 ملین یورو جاری کرنے کے علاوہ 20 ملین یورو مزید مختص کرے گا۔

ڈنمارک نے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے گروپوں اور بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ کے شہریوں کو 10.7 ملین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

کانفرنس کے بعد سر گرم کارکنوں اور فلاحی گروپس نے ایک پریس کانفرنس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفے، جنگ کی تباہ حالی سے نمٹنےکے لیے کافی نہیں ہوں گے ۔

ایمنیسٹی انٹر نیشنل نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کا ایسا سلسلہ ہے جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے نہیں دیکھا گیا تھا