تمن گورشانی کی عوام پر علاقہ خالی کرنے کا دباؤ علاقہ ہتھیانے کے لیے ایک دھوکا ہے – ڈاکٹر نسیم بلوچ

186

تمن گورشانی کی عوام نے پاکستانی فوج کے دباؤ کے باوجود میزائل ٹیسٹ کے لیے اپنے گاؤں خالی نہ کرکے ایک درست اور جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے۔ یہ مستقل بنیادوں پر علاقہ ہتھیانے کے لیے ایک بڑا دھوکا ہے، بلوچ عوام کو خبردار رہنا ہوگا۔ پاکستان ایک مکار ہے جو ہمیشہ دنیا کو دھوکے میں رکھ کر اپنے خفیہ مقاصد کے لیے انسانیت کے خلاف کام کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

انھوں نے کہا پاکستانی فوج نے راجن پور کے علاقے تمن گورشانی میں ماڑی، موضع گروزان، دراژ تل,موضع چمبڑی، موضع لوٹ لڑ، شم، کلچاس اور ریکانی گھور میں مقامی لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہا ہے تاکہ وہاں اپنے ایٹمی میزائل کے تجربات کرسکے۔ بلوچستان پر قبضہ کرکے پاکستانی ریاست یہاں کے وسائل اپنی فوج کو پالنے اور پنجاب کی ترقی کے لیے خرچ کر رہا ہے جبکہ بلوچستان کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور ایٹمی دھماکوں کے لیے تجربہ گاہ بنایا گیا ہے۔

ڈاکٹرنسیم نے کہا دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک مکار اور دھوکے باز ریاست ہے جس نے ماضی میں دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ’ ڈاکٹر قدیر خان ‘ کے ذریعے دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا جرم کیا تھا۔ بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کو بھی خطرناک ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بنایا گیا ہے۔ یہ علاقے یورینیم کی غیرمحفوظ کان کنی کی وجہ سے تابکاری اثرات کا شکار ہیں اور اب آئے دن انتہائی خطرناک ہتھیاروں کے تجربات کے ذریعے یہاں کی آبادی پرعلاقہ خالی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے معدنیات کے خزانوں پر قبضہ کیا جاسکے۔

انھوں نے کہا بلوچستان کے ان علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی ریاست چاہتی ہے کہ عوام بغیر کسی امداد، مناسب رہائش کی بندوبست اور واپسی کی ٹھوس ضمانت کے علاقہ خالی کردیں جبکہ یہ خدشہ بھی اپنی جگہ درست ہے کہ اگر وہ علاقہ خالی کردیں تو انھیں دوبارہ وہاں جانے سے روک دیا جائے گا۔ ان کے املاک اور مال مویشیوں پر قبضہ کرکے انھیں ہمیشہ کے لیے دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اس لیے وہاں کی عوام اپنے علاقے چھوڑ کر جانا نہیں چاہتی۔

ڈاکٹر نسیم نے کہا دوہزار اٹھارہ میں بھی پاکستانی فوج نے پواد کوہ ( کوہ ء پواد ) کے قرب و جوار کے علاقے میں میزائل تجربات کیے تھے جن کے باقیات بارگ پواد، مرنج، گزبوڑ، دراگل ماڑی، کلیری تل ، ساوڑی گھور اور جوپ پواد کی آبادیوں پر گرے تھے۔ آج بھی ان علاقوں میں کیے گئے تجربات سے مقامی آبادیوں کو نقصان پہنچے گا۔

انھوں نے کہا 6 اکتوبر کو ڈیرہ غازی خان میں ایک پراسرار دھماکا ہوا تھا۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ دھماکا ڈیرہ غازی خان میں ’جوہری تنصیبات کے قریب‘ ہوا ۔ اس کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام کو معطل کردیا گیا۔ بعد ازاں پاکستانی میڈیا نے اس پراسرار دھماکے کو پاکستانی حکام کے بیان کے مطابق پاکستانی ائرفورس کے فائٹر جیٹ سے پیدا ہونے والا سونک بوم قرار دیا تھا۔ لیکن اس بات کی وضاحت نہیں دی گئی کہ آخر وہ کونسی انتہائی خطرے کی صورتحال تھی کہ پاکستان کے کسی ایف 16 ، ایف 17 یا جے 10 جیسے سپرسونک ائر کرافٹ کو ضوابط کے برخلاف شہری آبادی پر آواز کی رفتار سے بھی تیز اڑان بھرنی پڑی۔ 6 اکتوبر کا دھماکا ایک مشکوک دھماکا تھا جس کی عالمی اداروں کو تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ پاکستان ماضی میں بھی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کو خفیہ رکھ کر ایٹم بم بنا چکا ہے۔ اب بھی یقیناً اس جھوٹ کے پیچھے ایک ایسی سچائی کو چھپایا جا رہا ہے جو خطہ اور دنیا کے لیے تباہی یا بے چینی کا باعث ہوگی۔

بی این ایم کے چیئرمین نے کہا ڈیرہ غازی خان اور راجن پور بلوچستان کے اٹوٹ انگ ہیں۔ بی این ایم سمیت پوری بلوچ قوم وہاں کے عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش پر خاموش نہیں رہیں گے۔