ایمنسٹی انٹرنیشنل کا بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد و گرفتاریوں کی مذمت

192

ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی ڈیرہ غازی خان میں تربت سے آنے والے لانگ مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد اور ڈی جی خان میں منتظمین کو گرفتار ی کی مذمت کرتی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بیان میں کہا گیا ہے گذشتہ ماہ پاکستانی پولیس “کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ” نے ایک جعلی مقابلے میں بالاچ سمیت چند پہلے سے زیر حراست بلوچ نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کردیا تھا جس کے خلاف تربت میں کئی روز تک دھرنا دینے کے بعد بالاچ کے لواحقین، لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور بلوچ خواتین کی بڑی تعداد نے تربت سے کوئٹہ اور پھر اسلام آباد تک لانگ مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا-

بیان میں کہا گیا ہے کہ بالاچ بلوچ قتل کے خلاف شروع ہونے والا لانگ مارچ بلوچستان سے پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان پہنچا ہے جس کی منزل اسلام آباد ہے-

اس موقع پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اور غیر مشروط طور پر ان تمام لوگوں کے خلاف تمام ایف آئی آر کو ختم کریں جو صرف اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کو استعمال کرنے کے الزام میں عائد کیے گئے ہیں اور تمام ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیا جائے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا ہے کہ حکومت ان افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ ادا کرے جو لاپتہ ہیں یا غیرقانونی طور حراست میں قتل کردئے گئے ہیں-