امریکی شہر لیوسٹن میں فائرنگ، کم از کم 22 اموات

155

امریکی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی رات امریکی ریاست مین کے شہر لیوسٹن میں فائرنگ کے واقعات کے نتیجے میں کم از کم 22 اموات اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح شخص کی تلاش جاری ہے، جس کی شناخت 40 سالہ رابرٹ کارڈ کے نام سے کی گئی ہے۔

مین سٹیٹ پولیس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: ’لیوسٹن میں ایک مسلح شخص موجود ہے۔ لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ محفوظ جگہ پر پناہ لے لیں۔ براہ کرم دروازے بند کرکے اپنے گھروں کے اندر رہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے فی الحال متعدد مقامات پر تفتیش کر رہے ہیں۔‘

دی سن جرنل نے لیوسٹن پولیس کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے تین الگ الگ مقامات میں فائرنگ کی اطلاع دی، جن میں ایک بولنگ کلب، ایک بار اور وال مارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹر شامل ہیں۔

لیوسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ نے مشتبہ شخص کی تین تصاویر پوسٹ کرکے عوام سے شناخت میں مدد کی درخواست کی، جن میں اسے ایک سیمی آٹومیٹک رائفل کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ایک تصویر سفید ایس یو وی گاڑی کی ہے۔

اینڈروسکوگن کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے بھی مشتبہ شخص کی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں ایک داڑھی والا شخص لمبی بازو کی قمیص اور جینز پہنے گولی چلانے کی پوزیشن میں رائفل پکڑے ہوئے ہے۔

واشنگٹن میں ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو بریف کر دیا گیا ہے اور وہ اپ ڈیٹس حاصل کرتے رہیں گے۔

مین کی گورنر جینٹ ملز نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔

اگر 22 افراد کی اموات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ قتل عام امریکہ میں اگست 2019 کے بعد سے سب سے زیادہ مہلک ہوگا، جب ایک مسلح شخص نے ایل پاسو والمارٹ میں خریداری کے لیے آئے ہوئے لوگوں پر اے کے 47 رائفل سے فائرنگ کرکے 23 افراد کو قتل کردیا تھا۔