فاروق زہری کی شہادت فورسز کے مظالم کا تسلسل ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

190

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے فاروق زہری کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے اور آئے دن کوئی نہ کوئی اس پالیسی کے تحت شہید کیا جاتا ہے۔ اب فورسز لاپتہ افراد کو زیرحراست شہید کرکے لاحقین کو ان کے پیاروں کی لاشیں دینے سے بھی انکاری بن چکا ہے جو اپنی تمام حد پار کرنے کے مترادف ہے۔ سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے بلوچستان میں ایک خوف کا ماحول جنم دیا ہے۔ سی ٹی ڈی کو ایک مںصوبے کے تحت فیک انکاونٹر اور غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ بلوچستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش ریاست کے مفادات کے خلاف جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ فاروق زہری کو گزشتہ سال 27 اکتوبر کو مستونگ سے کوئٹہ آتے ہوئے مرکزی شاہرہ سے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور فاروق زہری گزشتہ ایک سال سے سیکورٹی اہلکاروں کے تحویل میں زیر حراست تھے جنہیں سنگین اذیتوں کا بھی سامنا رہا ہے۔ فاروق کو غیر قانونی طور پر لاپتہ کرکے انہیں ایک سال زیر حراست میں رکھ کر اب ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دینا اس سنگین جرائم کا سلسلہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں جاری ہیں۔ انہیں حراست میں سنگین تشدد کے بعد شہید کرنا اور بعدازاں گزشتہ دو دن سے ان کی لاش بھی زبردستی پولیس نے اپنے تحویل میں لیا تھا اور لواحقین پر دباؤ دیا جا رہا تھا کہ وہ فاروق زہری کی غیر قانونی ٹارگٹ کلنگ کو حادثاتی موت قرار دیں جس کا کسی بھی صورت سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیکورٹی فورسز ایک طرف غیر قانونی طور پر خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور دوسری جانب ان کے لاشوں کو تحویل میں رکھ کر خاندان کو دباؤ کا نشانہ بنا رہی ہے جو ان کے مزموم عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز عدالت اور قانون بن چکے ہیں جب چاہے کسی کو بھی لاپتہ و شہید کر دیتے ہیں جب چاہے کسی بھی بے گناہ شخص کو فیک انکاونٹر میں نشانہ بناتے ہیں جبکہ انہیں سوال کرنے والا کوئی نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ریاست کو بلوچستان کے حوالے سے اپنے پالیسیوں کو بدلنا ہوگا ورنہ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیاں بلوچستان میں ریاست کے خلاف مزید نفرت کے اضافے کا سبب بنیں گی۔ جبکہ آخر میں ایک مرتبہ پھر متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کے حوالے سے اپنے مائنڈسیٹ کو تبدیل کیا جائے جب تک یہ مائنڈسیٹ تبدیل نہیں ہوگا بلوچستان میں حالات کا تبدیل ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔