بلوچستان میں مقتدرہ حلقوں کی نمائندہ نگران حکومت – ٹی بی پی اداریہ

212

بلوچستان میں مقتدرہ حلقوں کی نمائندہ نگران حکومت

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان میں حکومت ؤ سیاست کے فیصلہ ساز ادارے پاکستان کے مقتدر فوجی قوتیں ہیں اور انہوں نے بلوچستان کو ایک سیاسی تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے۔ پچھلے الیکشن سے پہلے بلوچستان عوامی پارٹی بنا کر انہیں حکومت تھما دی گئی اور موجودہ الیکشن سے پہلے مقتدرہ حلقوں کے معاونت سے نگران حکومت تشکیل دی گئی تاکہ الیکشن میں ان حلقوں کے پالیسیوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

بلوچستان میں بلوچ قومی سیاست اور سیاسی عمل پر غیر اعلانیہ پابندی ہے لیکن اِن حالات میں بھی محدود پیمانے پر سیاسی مزاحمت جاری ہے۔ پاکستان کے مقتدر حلقوں کی کوشش ہیکہ بلوچستان میں عملی طور پر نیشنلزم کی سیاست کو ختم کیا جائے جس کے لئے مصنوعی سیاسی شخصیات ؤ پارٹیاں بلوچستان پر مسلط کئے جارہے ہیں۔

بلوچستان میں قومی آزادی کی سیاست کرنے والے اداروں پر قدغنیں ہیں لیکن قوم پرستی کی سیاست کا دعویٰ کرنے والے جماعتوں کا مصنوعی سیاسی شخصیات کی بلوچستان کے سیاست پر مسلط کرنے پر خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ نیشنل پارٹی کی مقتدر حلقوں کے نمائندے انوار کاکڑ کو پاکستان کے نگران وزیراعظم منتخب کرنے کو خوش آئند قرار دینا بلوچستان اور اُن کے سیاست کے لئے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی مقتدر حلقوں کے نمائندوں کی بلوچستان کے سیاست پر مسلط کرنے پر آواز اٹھانا خوش آئند ہے لیکن بلوچستان نیشنل پارٹی قدوس بزنجو کے بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت کو آکسیجن فراہم کرنے میں شامل رہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کو سمجھنا چاہیئے کہ قدوس بزنجو اور صادق سنجرانی جیسے شخصیات کی درپردہ حمایت کرکے وہ بلوچستان کے سیاست میں مقتدر قوتوں کا راستہ روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔

بلوچستان میں قومی سیاست کے راستے مسدود ہونے سے صرف ایک طبقہ فکر متاثر نہیں ہوگا بلکہ اس سے نیشلزم کے بنیاد پر سیاست کرنے کے راستے بند ہونگے۔ بلوچستان میں سرگرم سیاسی پارٹیوں کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھولنے کے بجائے مقتدر حلقوں کی طرف سے بلوچستان پر مسلط کی گئی مصنوعی سیاسی شخصیات ؤ جماعتوں کا راستہ روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے چاہئیں۔