بلوچ سرزمین پر چین و دیگر ممالک کی سرمایہ کاری کا کوئی مقدر نہیں – بی ایس او آزاد

642

‏بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے گوادر میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ، سی پیک اور دیگر پروجیکٹس پر کام میں تیزی اور سعودی عرب کی جانب سے بلوچستان کے علاقے گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مقامی لوگوں کی حمایت کے بغیر کوئی بھی بیرونی سرمایہ کاری کامیاب نہیں ہوئی ہے اور بلوچستان کے معاملے میں یہ سرمایہ کاری صرف حمایت یا مخالفت پر محدود نہیں بلکہ بلوچ قوم اس بیرونی سرمایہ کاری کو بلوچ قومی تحریک آزادی اور قوم کے خلاف ریاستی جنگ میں شراکت دار کے طور پر دیکھتی ہے، ایسے میں بلوچ قوم ان سرمایہ کاریوں کے خلاف ہر حد تک مزاحمت کا راستہ اپنائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ چین سمیت تمام ممالک و استحصالی کمپنیوں کو یہ ادراک رکھنا چاہیے کہ بلوچ قوم اپنے زمین پر ہونے والے اس سرمایہ کاری کو قبضہ گیر کی شراکت اور بلوچ قوم کے خلاف اعلان جنگ کے طور پر دیکھے گی۔

‏ترجمان نے کہا کہ چین بلوچستان میں گوادر کے ذریعے اپنے فوجی و معاشی اڈے قائم کرکے عالمی سیاست میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی خواہش رکھتی ہے، جبکہ سعودی عرب جیسی ریاستیں پاکستان جیسی ریاستوں کو اپنے چھوٹے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی خاطر ہر وقت مدد کرتے رہتے ہیں لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ سرمایہ کاری کی صورت جو جنگ وہ بلوچ قوم پر مسلط کر رہے ہیں ایک دن یہ ان کے گلے کی ہڈی بنے گی۔

“بلوچ قوم اپنے سائل و وسائل، قومی شناخت اور قومی تحریک کی حفاظت و اسے منظم کرنے کیلئے حتیٰ الوسع کوششوں مصروف عمل ہے، اس بیرونی سرمایہ کاریوں کا نتیجہ قومی مزاحمت کو مزید تقویت بخشنے کے مترادف ہوگا۔ سعودی عرب کو ایک برادر ملک کی حیثیت سے بلوچ قوم پر مسلط کیے گئے اس جنگ میں حصہ لینے سے گریز کرنا چاہیے اور بلوچستان بلخصوص گوادر میں پاکستان یا چین کے ساتھ کسی بھی سرمایہ کاری میں حصہ نہیں لینا چاہیے، جن کا کوئی مقدر نہیں ہوگا۔ آئل ریفائنری کا قیام کرکے بلوچ وسائل کو بآسانی لوٹنے کا اختیار بلوچ قوم کسی کو بھی نہیں دے گا۔ ترقی کے نام پر بلوچ قوم کا استحصال پہلے ہی بہت ہو چکا ہے، اب مزید بلوچ قوم کسی کے دھوکے میں نہیں آئے گا۔

‏ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ آج ایک غلام قوم اپنے بزور قوت ایک طاقتور اور دہشتگرد ریاست کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہے، بجائے بلوچ قومی تحریک کے مدد کے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کیلئے خطے کی ریاستیں پاکستان کی مدد کر رہے ہیں جو ایک المیہ اور دوسری جانب بلوچ قوم کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ جب تک آپ ایک آزاد و خودمختیار ملک کی حیثیت سے یہاں نہیں رہیں گے کوئی بھی استحصالی ریاست محض ہمدردی کی بنیاد پر آپ کے درد و تکلیف سے آشنا نہیں ہوگا۔ اس لیے جہاں چین و دیگر ممالک اور مختلف استحصالی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ ملکر بلوچ قومی وسائل کا بےدریغ لوٹ مار کر رہے ہیں اور وہ اس میں مزید تقویت لانے کے خواہاں ہیں۔ اگر بلوچ قوم کو اپنی قومی شناخت عزیز ہے تو انہیں قومی آذادی کے مزاحمتی عمل میں بے دریغ حصہ لینا ہوگا، ورنہ دشمن دیگر استحصالی قوتوں کے ساتھ ملکر ہماری شناخت روند ڈالے گی۔