فرانس میں پرتشدد مظاہرے اور فسادات

204

سترہ سالہ الجزائری نوجوان نہال کی پولیس کے ہاتھوں قتل کے
بعد تین راتوں سے فرانس میں پرتشدد مظاہرے ہورہے ہیں۔ کئی شہروں میں مظاہرین سرکاری و نجی املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔ ہزار سے زیادہ گاڑیوں کو آگ لگا چکے ہیں جبکہ سینکڑوں پولیس اسٹیشن، شاپنگ مالز ، بس اسٹیشن اور کمیونیٹی حال مظاہرین جلا چکے ہیں اور پولیس نے تین راتوں میں آٹھ سو مظاہرین کو حراست میں لیا ہے ۔

احتجاج و مظاہروں کی کال مقتول الجزائری نہال کی ماں نے دی تھی، جس نے “اپنے بیٹے کے قتل کے خلاف لوگوں سے بغاوت کا مطالبہ کیا تھا۔”

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ قتل ہونے والے نوجوان کا سوگ منا رہے ہیں اور پولیس کے نسل پرستانہ تشدد کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوے فیصد لوگ غیر سفید فام ہیں اور وہ فرانس میں نسل پرستی کا سامنا کررہے ہیں۔

فرانس صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ بدامنی کو کچلنے کے لیے چالیس ہزار پولیس یونٹ تعینات کر رہے ہیں اور فرانسیسی حکام ملک گیر فسادات اور جھڑپوں کو روکنے کے لئے چوتھی رات بھی مستعد ہیں۔