کوئٹہ: ہوٹلوں میں حفظان صحت کے اصولوں کافقدان

239

دارالحکومت کوئٹہ کے ہوٹلوں، فوڈپوائنٹس اور اسٹالز پر حفظان صحت کے اصولوں کافقدان ،ماہ صیام میں بھی غیر معیاری اشیا خوردونوش کی فروخت کاسلسلہ رک نہ سکا۔

بلوچستان فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے حکام منظر عام سے غائب ہوگئے اور کوئی جائزہ لینے والا نہیں ہے ۔

تفصیلات کے مطابق دارالحکومت کوئٹہ کے پرنس روڈ، مسجد روڈ، جناح ٹاون، شہباز ٹاون، ایئرپورٹ روڈ، لیاقت بازار، سریاب روڈ، جوائنٹ روڈ، سرکی روڈ، گوالمنڈی چوک اور دیگر مقامات پر قائم ہوٹلوں، فوڈ پوائنٹس پر صفائی ستھرائی کا فقدان ہے۔

رمضان المبارک کے آغاز کیساتھ ہی منافع خور مافیا سرگرم عمل ہے جو ہوٹلوں اور اسٹالز میں غیر معیاری گھی اور مصالحہ جات سے پکوڑے، سموسے، چپس ، رول اور دیگر فاسٹ فوڈ تیار کرکے کھلے عام فروخت کررہے ہیں اور کئی دنوں تک ایک ہی تیل سے چیزیں تیار کرتے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

شہریوں نے بتایا کہ ہوٹلوں میں مہنگائی عروج پر ہے افطاری کے بعد نوجوان بڑی تعداد میں چائے پینے کیلئے ہوٹلوں اور ٹی اسٹالز کا رخ کرتے ہیں جہاں پر صفائی ستھرائی کا فقدان ہے جبکہ سرکاری نرخنامے کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا اور فی کپ چائے دودھ والی 70روپے ، سلیمانی چائے 40سے50روپے ، چکن پراٹھے 250سے280روپے میں فروخت کیا جارہا ہے ۔شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کسی ہوٹل میں سرکاری نرخنامہ نظر نہیں آتا اور سب من مانے پیسے وصول کررہے ہیں ۔

دوسری جانب اشیا خوردونوش کے معیار کا جائزہ لینے کیلئے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کا ادارہ اور ضلعی انتظامیہ حکام بھی منظرعام سے غائب ہیں اور کسی نے ہوٹلوں اور ٹی اسٹالز کا دورہ کرکے اشیا خوردونوش کے معیار اور صفائی کے انتظامات کا جائزہ لینے کی زحمت تک نہیں کی۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا کہ غیر معیاری اشیا خوردونوش فروخت کرنے والے مافیا کے خلاف کریک ڈاون کرکے سرکاری نرخنامے پر عملدرآمد کرایا جائے۔