داعش افغانستان کو دیگر ممالک میں حملوں کی پلاننگ کے لیے مرکز بنا رہی ہے۔ رپورٹ

381

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے لگ بھگ دو برس بعد اب نئی سامنے آنے والی امریکہ کی مبینہ خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ ملک شدت پسند تنظیم داعش کے بیرون حملوں کی منصوبہ بندی کا مرکز اور رابطہ کاری کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈس کورڈ‘ پر امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کی لیک ہونے والی مبینہ خفیہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش یورپ اور ایشیا کے مختلف ممالک میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہے جب کہ اسے امریکہ میں حملوں کی خواہش بھی ہے۔

اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی اس رپورٹ پر امریکی انتظامیہ کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا کہ لیک ہونے والی مبینہ دستاویزات میں خدشات کس قدر حقیقی ہیں۔

ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے اداروں کے پاس موجود خفیہ اطلاعات کے مطابق داعش مختلف ممالک کے سفارت خانوں پر حملوں، مسیحی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے، کاروباری مراکز میں دھماکوں اور قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں تخریب کاری کرنا چاہتی تھی۔

رپورٹ کے مطابق پینٹاگان کے پاس گزشتہ برس دسمبر تک موجود معلومات کے مطابق داعش کی قیادت افغانستان میں بیٹھ کر لگ بھگ نو حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی جب کہ فروری تک 15 حملوں کی پلاننگ کی رپورٹس موصول ہو رہی تھیں۔

واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ان دستاویزات کی تصدیق نہیں کی گئی، البتہ اس کا مؤقف ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ داعش 2013 میں بننے والا ایک انتہا پسند گروپ ہے، جس نے شام اور عراق میں ایک بڑے رقبے پر قبضہ کرکے اپنی خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ البتہ 2019 میں امریکہ کی ایک کارروائی میں اس کے سربراہ اور خلیفہ ابوبکر البغدادی ہلاک ہو گئے تھے۔

گزشتہ برسوں میں کئی ممالک میں داعش نے ہلاکت خیز حملے کیے البتہ اس کے سربراہ کی موت کے بعد اس کے حملوں کی صلاحیت میں کمی آئی ہے۔ البتہ اب بھی اسے خطرناک تصور کیا جاتا ہے جب کہ افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد اس نے کابل سمیت کئی مقامات پر حملے کیے ہیں۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ اس نے داعش کے خاتمے کے لیے مؤثر کارروائیاں کی ہیں۔ تاہم داعش کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔