یوکرین کا صدرپوتین کے جوہری منصوبہ پراقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

179

سلامتی کونسل جوہری ہتھیاروں کے استعمال اورجارحیت کے خطرات کو روکنے میں کردار ادا کرے:وزارت خارجہ

یوکرین کی حکومت نے روس کے صدر ولادی میرپوتین کی جانب سے بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین کے ایک عہدہ دار نے کہا ہے کہ روس نے بیلاروس کو جوہری یرغمال بنا لیا ہے جبکہ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے مغرب کی بڑھتی ہوئی فوجی حمایت کے جواب میں یہ اقدام کررہا ہے۔

صدرپوتین نے ہفتے کے روز نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اس منصوبہ کا اعلان کیا تھا اورکہا تھا کہ یہ اقدام گذشتہ ہفتے برطانیہ کے اس فیصلے کی وجہ سے کیا جارہا ہے جس میں یوکرین کو ختم شدہ یورینیم پر مشتمل ہتھیار مہیّاکرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انھوں نے یہ دلیل دی کہ روس ہمسایہ بیلاروس میں اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے معاملے میں امریکاکی قیادت کی پیروی کررہا ہے۔ کیونکہ واشنگٹن کے بیلجیئم، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز اور ترکی میں جوہری ہتھیارموجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا:’’ہم وہی کررہے ہیں جو وہ دہائیوں سے کر رہے ہیں،ہم جوہری ہتھیاروں کو بعض اتحادی ممالک میں نصب کر رہے ہیں، لانچ پلیٹ فارم تیار کر رہے ہیں اور ان کے عملہ کو تربیت دے رہے ہیں‘‘۔


یوکرین کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں اس اقدام کی مذمت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین برطانیہ، چین، امریکا اور فرانس کی جانب سے کریملن کی جوہری بلیک میلنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر کارروائی کی توقع رکھتا ہے، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان بھی شامل ہیں، جن کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال اورجارحیت کے خطرات کو روکیں۔دنیا کو کسی ایسے شخص کے خلاف متحد ہونا چاہیے جو انسانی تہذیب کے مستقبل کو خطرے میں ڈالتا ہے۔


روس نے ہمسایہ ملک بیلاروس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی منتقلی سے متعلق ایک معاہدہ طے کیا ہے۔اس کے تحت بیلاروس کی سرزمین پرروس اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کرے گا۔
روسی خبررساں ایجنسی تاس کے مطابق صدرولادی میرپوتین نے اس معاہدے کے اعلان میں کہا کہ اس طرح کے اقدام سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگی کیونکہ امریکا نے بھی یورپی اتحادیوں کی سرزمین پر جوہری ہتھیار نصب کررکھے ہیں۔
صدر پوتین نے کہا کہ بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو طویل عرصے سے پولینڈ کے ساتھ واقع اپنے ملک کے سرحدی علاقے میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب پر زور دے رہے تھے۔


انھوں نے کہا کہ ہم نے لوکاشینکو کے ساتھ اس بات پراتفاق کیا ہے کہ ہم عدم پھیلاؤ کے نظام کی خلاف ورزی کیے بغیربیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کریں گے۔
انھوں نے بتایاکہ روس یکم جولائی تک بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے لیے ڈھانچا مکمل کرے گا۔نیزروس دراصل منسک کو ہتھیاروں کا کنٹرول منتقل نہیں کرے گا۔ روس پہلے ہی بیلاروس میں 10 طیارے بھیج چکا ہے جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔