بلوچستان کی آمدن کو یہاں کے عوام کی فلاح کیلئے خرچ کیا جائے۔ این ڈی پی

186

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان مسائل کا آماجگاہ بن چکا ہے۔ عوام مہنگائی کے بوجھ کے نیچے دبتے جا رئے ہیں، آئے روز ضروری سامان سمیت اشیائے خوردنوش پر بھاری ٹیکسوں کے اضافے نے عوام کی کمر تھوڑ کر رکھ دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود سرکاری مطلق العنان حکمران بے بسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتظامی امور سے منسلک معاملات کر نظر انداز کر رئے ہیں۔ تعلیم، صحت، روزگار اور تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہداری ہے جو کہ مکمل بلخصوص بلوچستان میں ناکام ہو چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ ریاست اپنے مشینری سے کام تک نہیں لے سکتا اور بد ترین کرپشن یا سفارش کی بنیاد پر بھرتیاں کر کے میرٹ کو پامال کر چکے ہیں اور اس کرپٹ نظام کی وجہ سے ملازمین تنخوا وصول کر کے ڈیوٹی سے غیرحاضر ہیں ، جس کی ایک واضح مثال پنجگور ٹیچنگ ہسپتال کے لئے چھتیس ڈاکٹروں کی تقرریاں ہیں جس میں صرف ایک لیڈی ڈاکٹر نے جوائننگ دی ہے۔ یہی حالات بلوچستان کے تمام اضلاع کی ہیں۔

اکیسویں صدی میں بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ آج بھی پنجگور سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں انٹرنیٹ جیسی سہولیات سے عوام الناس محروم ہیں ۔ مواصلاتی نظام کی مضبوطی عوام کے مابین ایک بہترین رابطے کو قائم و مستحکم رکھتا ہے جسکا بالواسط مثبت اثرات معیشت پر پڑھتے ہیں۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا واضح موقف ہے کہ بلوچستان کے عوام پر مسلط ظلم و زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے اور بلوچستان کی آمدن کو یہاں بسنے والے عوام پر خرچ کر کے ایک فلاحی معاشرے کی تکمیل کو ممکن بناتے ہوئے بنیادی تحفظ کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر پارٹی ہر طرح کے جمہوری احتجاج کے حق کو محفوظ رکھتے ہوئے ہوشربا مہنگائی، کرپشن اور میرٹ کی پامالیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی اور بلوچستان کے سیاسی و معاشی خودمختاری کے لئے ضروری ہے کہ اس سر زمین کا فیصلہ بلوچستان کے عوام خود لے سکیں کیونکہ استعمار کا مقصد محکوم کا استحصال کرنا ہے جس کو سیاسی مزاحمت کے زریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔