یورپی یونین نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی

220

یورپی یونین کے وزراء نے ان ایرانی حکام اور اداروں کے خلاف پابندیوں میں توسیع کی ہے، جن پر ملک میں گزشتہ موسم خزاں سے جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔

20 مارچ پیر کے روز برسلز میں وزرائے خارجہ اور دفاع کے ہونے والے اجلاس میں یورپی یونین نے ایران کے ایک امام، ایک عالم دین اور تین ججوں کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا۔
ایرانی نیشنل گارڈز کو ای یو کی ٹیرر لسٹ میں شامل کیا جائے، جرمن سیاستدان
تہذیب و ثقافت سے متعلق ایران کے ایک اہم پالیسی ساز ادارے ‘ سپریم کونسل آف کلچرل ریولیوشن’ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ ادارہ خواتین کے لباس اور ان کی تعلیم سے متعلق ”حدود طے کرنے” جیسے اصول و ضوابط وضع کرتا ہے۔

ایرانی سکیورٹی فورسز مہینوں سے جاری مظاہروں کو روکنے کی کوششوں کرتے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ایک مبصر نے پیر کے روز ہی کہا کہ ایرانی حکام کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دی جا سکتی ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر مظاہرے بھڑک اٹھے تھے، جن کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

سویڈن کے لیے نیٹو کی رکنیت ‘اولین ترجیح’

یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر برسلز میں اتحاد کے ایک اور اجلاس میں نیٹو اتحاد میں شمولیت کے لیے سویڈن کی زیر التواء درخواست پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ اتحاد نورڈک ملک کو ”جلد سے جلد” گروپ میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

اسٹولٹن برگ نے یہ بات ایک ایسے وقت پر کہی ہے جب ترکی نے انفرادی طور پر فن لینڈ کی شمولیت کی توثیق شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم سویڈن کی رکنیت کی مخالفت پر اب بھی قائم ہے۔

فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاوسٹو اور وزیر دفاع اینٹی کائکونن کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے سویڈن کی مکمل رکنیت کو ”اعلی ترجیح” قرار دیا۔

فن لینڈ اور سویڈن نے گزشتہ موسم گرما میں مغربی فوجی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے لیے مشترکہ طور پر درخواست دی تھی۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ان دونوں ممالک نے عشروں سے جاری اپنے غیر جانبدارانہ موقف کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔

تاہم ترکی نے یہ کہہ کر سویڈن کی درخواست کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا، کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے۔ ترکی کے بیشتر جلاوطن کرد رہنما سویڈن میں مقیم ہیں جنہیں ترکی ”دہشت گرد” قرار دیتا ہے۔

نیٹو میں کسی نئے ملک کے داخلے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی درخواست کو تمام 30 رکن ممالک کی حمایت حاصل ہو، اور اگر ایک بھی رکن مخالفت کرے تو یہ ممکن نہیں ہے۔

گولہ بارود کے لیے یوکرین کو دو بلین یورو کا پیکج

یونین کے وزراء نے یوکرین کو دو بلین یورو کی مالیت کا گولہ بارود فراہم کرنے کے ایک منصوبے پر بھی دستخط کر دیے۔ اس کا مقصد اگلے 12 مہینوں میں یوکرین کو 155 ملی میٹر کے 10 لاکھ توپ خانے فراہم کرنے کے ساتھ ہی یورپی یونین کے اسٹاک کو بھی پورا کرنا ہے۔

اس معاہدے کا مقصد ترسیل کو تیز تر کرنا ہے اور یہ فیصلہ ان خدشات کے درمیان آیا ہے کہ یوکرین اتنا گولہ بارود استعمال کر رہا ہے، جتنا اس کے مغربی اتحادی فراہم نہیں کر پا رہے ہیں۔
یورپی یونین کے سربراہ جوسیپ بوریل نے پیر کے روز اس معاہدے کو ”تاریخی” قرار دیا۔