ہندوستان کی آزادی سے متعلق گیت کو آسکر ایوارڈ مل گیا

333

دنیا بھر میں اپنی مقبولیت کے جھنڈے گاڑنے والے آر آر آر کے گانےناٹو ناٹوسے کروڑوں انڈین شائقین کی امیدیںوابستہ تھیں اور توقعات کے مطابق یہ گانا اکیڈمی ایوارڈز کے بڑے سٹیج پر لیڈی گاگا اور ریحانہ جیسے عالمی شہرتیافتہ فنکاروں کی تخلیقات کو مات دے کر تاریخ رقم کرنے میں کامیاب رہا۔

یہ کسی بھی انڈین پروڈکشن کا پہلا گیت ہے جسے بہترین اوریجنل نغمے کی کیٹیگری میں آسکر ملا۔

اس سے پہلے اے آر رحمان یہ ایوارڈ جیت چکے ہیں مگر فرق یہ تھا کہسلم ڈاگ ملینیئربرطانوی پروڈکشن کمپنیوں کی فلم تھی، جبکہ آر آر آر مکمل طور پر انڈین فلم ہے۔ یوکرینی محل کے سامنے فلمائے جانے والے اس گیت کی فلم بندی کو بھی بہت سراہا گیا تھا۔

ناٹو ناٹوکے موسیقار ایم ایم کیراونی تھے جبکہ بول چندرا بوس نے لکھے تھے۔

ایوارڈ وصول کرتے ہوئے ایم ایم کیراونی نے کہا: ’میں دا کارپینٹر میوزک بینڈ کو سن کر بڑا ہوا ہوں اور آج میرے ہاتھ میں آسکر ہے۔

انہوں نے اس کے بعد گفتگو کرنے کے بجائے گنگاکر اپنی بات کی کہمیرے ذہن میں صرف ایک ہی بات چل رہی تھی اور راجامولی اورمیرے خاندان کے ذہن میں بھی۔۔۔ آر آر آر کو ضرور جیتنا چاہیے، یہ ہر انڈین کے لیے فخر کی بات ہو گی۔

اس دوران چندرا بوس ان کے ساتھ سٹیج پر کھڑے ٹرافی لہرا لہرا کر خوشی کا اظہار کرتے رہے۔

ناٹو ناٹوآزادی کی خاطر اپنی قوم کے لیے جد و جہد کرنے والے دو ہندوستانیوں کے جذبات کا اظہار ہے، جن کا ہتھیار رقص ہے۔

اس سے پہلے یہ گیت بہترین اوریجنل سانگ کا گولڈن گلوب بھی جیت چکا ہے، جس کے بعد اسے آسکر کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہاتھا۔