کسی کے غلام نہیں اپنے وسائل پر مکمل حق حاکمیت چاہتے ہیں۔ قدوس بزنجو

315

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے، ہم بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ، سردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی، اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا۔ اس موقع پر اجلاس کو سوئی گیس لیز معاہدہ کی توسیع سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

صوبائی کابینہ نے پی پی ایل کے رویہ پر شدید تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ نہ تو بلوچستان کو پوری گیس فراہم کی جارہی ہے اور نہ ہی پی پی ایل کے ذمہ اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی ہو رہی ہے۔ صوبائی کا بینہ نے پی پی ایل سے واجبات کی وصولی کے لئے آئین اور قانون کے مطابق تمام ذرائع بروئے کار لانے کیلئے صوبائی وزراء سید احسان شاہ، زمرک خان اچکزئی، صوبائی مشیر نوابزادہ گہرام خان بگٹی اور پارلیمانی سیکریٹری توانائی میر عمر خان جمالی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو وزیراعظم پاکستان اور پی پی ایل حکام سے ملاقات کریگی ۔

صوبائی کابینہ نے اجلاس میں کہا کہ مزید انتظار کی بجائے پی پی ایل کو طے شدہ واجبات کی ادائیگی کے لئے ٹائم فریم دیا جائے گا مقررہ مدت میں واجبات ادا نہ کرنے کی صورت میں آئینی اور قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پی پی ایل کا رویہ نا قابل برداشت ہے آئین و قانون کے مطابق اپنا حق حاصل کر کے رہیں گے کسی کے غلام نہیں اپنے وسائل پر مکمل حق حاکمیت رکھتے ہیں کمپنیاں 75 سالوں سے بلوچستان کا استحصال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے قدرتی گیس بلوچستان کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے گیس بند کرنے کا اختیار رکھنے کے باوجود اس حد تک جانا نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جس صوبے کے قدرتی وسائل ہونگے ان پر پہلا حق اس صوبے کا ہوگا 1954 سے گیس کی پیداوار شروع ہونے سے اب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیا سردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان وفاق کی اکائی نہیں پی پی ایل کے ذمہ 30 ارب روپے کے طے شدہ واجبات ہیں جس میں کوئی ابہام نہیں، بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔