آزادی کی جدوجہد کو فیصلہ کن مرحلے میں داخل کرنا ہوگا – شاہ عنایت

886

سندھودیش روولیوشنری آرمی کے کمانڈر شاہ عنایت نے آج 31 مارچ 2023 یومِ سندھودیش کے موقع پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ وطن اپنی ہزارہا سالہ جداگانہ تاریخ، تہذیب اور قومی شناخت رکھنے کے باوجود آج تاریخ کے بہت مشکل ترین دور سے گذر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد پنجابی فوج اور اسٹیبلشمینٹ نے اس کی تاریخی حیثیت ختم کرکے سندھ وطن کی زمین، دریا، ساحل اور سمندر سمیت تمام معاشی وسائل پر اپنی بندوق کے زور پر حملہ اور قبضہ کرلیا ہے۔

“بنگلا دیش بننے کے بعد پاکستان خود بخود ختم ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود پنجابی فوج سندھ اور بلوچستان سمیت تمام اقوام اور ان کی سر زمین پر سیاسی معاشی اور فوجی قبضہ کر کے بیٹھی ہے۔ ان تمام تاریخی حقائق اور سیاسی حالات کے دیرینہ تجربات و مشاہدات کرکے رہبرِ سندھ سائیں جی ایم سید نے آج سے 50 سال قبل31 مارچ 1972 کے دن سندھودیش کی آزادی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔”

شاہ عنایت نے مزید کہا ہے کہ سندھ کی قومی تحریک تاریخ کے مختلف ادوار سے گذرتے ہوئے تمام تر پاکستانی فوجی آپریشنوں، جبری گمشدگیوں اور سیکڑوں سندھی قومپرست نوجوانوں کی شہادتوں اور گرفتاریوں سمیت پاکستان کے تمام تر ریاستی اداروں کے جبر و تشدد سے مقابلہ کرتی آئی ہے اور آج بھی اپنے اسی نظریے اور جدوجہد کے عزم سے زندہ ہے اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔

“آج ایک طرف حیدرآباد سے کراچی اور ٹھٹہ سے ملیر تک سندھ کی ساری ساحلی پٹی پر بحریہ ٹاوں، نیو ڈی ایچ اے، کمانڈر سٹی، فضائیہ ٹاون اور چائنہ سٹی سمیت سیکڑوں کی تعداد میں میگا پراجیکٹس بن رہی ہیں جو بہت ہی جلد سندھیوں کو اپنی ہی زمین پر اقلیت میں تبدیل کردیں گے اور سندھی قوم اپنے سارے ساحل و سمندر سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔

دوسری طرف چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) منصوبے کے نام پر اب چائنہ سندھ کے تمام سمندری بندرگاہوں ، شاہراہوں اور جزیروں سمیت سندھ کی اسٹریٹجک پوائنٹس پر حملہ و قبضہ آور ہوگیا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں سندھی قوم کا اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ سندھ کو اس وقت اور آنے والے دنوں میں اندرونی اور بیرونی طور پر بہت جغرافیاٸی اور ڈیموگرافک خطرات اور چیلینجز لاحق ہیں، جن سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ایک قوم بن کر سنجیدگی سے سوچنا اور لڑنا ہوگا۔

“50 سال یعنی نصف صدی کسی بھی قوم اور قومی آزادی کی تحریک کے لیئے ایک بہت بڑا عرصہ ہوتا ہے، جس میں اس تحریک نے تاریخ کے بہت بڑے اتار چڑھاو دیکھے ہیں اور سندھ پر تمام حملہ اور قبضہ آور قوتوں سے لڑتی آئی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس نصف صدی کی آزادی کی تحریک کو ہم سب مل کر تاریخ کے ایک نٸے فیصلہ کُن جدوجہد کے مرحلے میں داخل کریں اور پوری فکری، سیاسی، مزاحمتی اور سفارتی قوت، طاقت اور مشترکہ قومی جدوجہد کے ساتھ ہم اپنی قومی آزادی کی طرف بڑھیں۔”

صوفی شاہ عنایت کا کہنا ہے کہ اس تاریخی دن کے موقع پر میں سندھی قوم، باالخصوص سندھ کے نوجوان نسل کو اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ہاتھ مضبوط کریں اور ہماری صفوں میں شامل ہوجائیں تاکہ ہم سب مل کر سندھ پر حملہ آور پنجاب سامراج کو شکست دیکر اپنے تاریخی وطن سندھ کو آزاد کرائیں۔