چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کیلئے نجی اداروں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت

444

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں مقیم یا نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنےوالے چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کے لیے اے کیٹیگری کی نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ اور پولیس نے صوبے میں سرکاری اور نجی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوںکی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کیا۔

2014 میں پنجاب حکومت نے قومی اہمیت کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کے لیے اسپیشلپروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) قائم کیا تھا، ایس پی یو میں 3 ہزار 336 سیکیورٹی کانسٹیبلز، 187 ڈرائیورز، 20 وائرلیس آپریٹرز،سینئر سیکیورٹی کانسٹیبل اور چیف سیکیورٹی افسران تک کے 244 سابق فوجی اہلکار اور ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر کےعہدوں پر 7 سابق فوجی افسران کو ایس پی یو میں بھرتی کیا گیا۔

ملازمت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلکاروں کو 4 پولیس ٹریننگ اسکولوں میں پیشہ ور ٹرینرز کے ما تحت 6 ماہ کی سختتربیت دی گئی۔

اس وقت ایس پی یو کے 3 ہزار 829 افسران و اہلکار اضلاع سے منسلک 2ہزار 552 اہلکاروں کے ساتھ صوبے میں چار سی پیک نانسی پیک اور 27 منصوبوں پر کام کرنے والے 7 ہزار 567 چینی باشندوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں، یہ اہلکار صوبے میں 70 رہائش گاہوں اور 24 کیمپوں میں مقیم چینی شہریوں کو بھی سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

ڈی آئی جی ایس پی یو آغا یوسف نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے سرکاری منصوبوںپر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس پی یو کو صرف سی پیک اور دیگر حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیےبنایا کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان چینی شہریوں جو نجی پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں یا وہ شہری جو اپنے طور پر ذاتی حیثیت میں خود ملککا دورہ کر رہے ہیں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے لیے خود نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیکڑوں چینی شہری ہیں جو نجی کمپنیوں کے لیے کام کر رہے ہیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیےاقدامات کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا حکومت نے ایس او پی بھی بنادی ہیں اور چینی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے لیےاے کیٹیگریسیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کریں۔

آغا یوسف نے مزید کہا کہ حکومت سرکاری منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے لیکن ہم ہر جگہایس پی یو اہلکار تعینات نہیں کر سکتے اور حکومت نجی کمپنیوں کے لیے کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اہلکارفراہم نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے یا اپنا ذاتی کاروبار چلانے والے چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کے لیے نجیکمپنیوں کی خدمات حاصل کرنی ہوں گی اور محکمہ داخلہ ان سیکیورٹی کمپنی کا جائزہ لے گا۔