ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی، مند میں خواتین کا احتجاج

202

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں مختلف مقدمات میں الزامات کے خلاف مند میں خواتین کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی-

اس موقع پر شرکاء نے ہاتھوں میں ماہل کی تصویریں اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے- مظاہرین نے ماہل پر جھوٹے مقدمات کی اندراج کی مذمت کرتے ہوئے حکومتی اور فورسز اداروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی-

مند خواتین مظاہرین کے ساتھ مردوں کی بھی واضح تعداد احتجاج میں شامل تھی- مظاہرین نے ماہل بلوچ پر عائد جھوٹے کیسز کو خارج کرنے اور فوری بازیابی کا مطالبہ کیا-

اس وقت پاکستانی فورسز نے مقامی دکانداروں کو دکانیں بند کرنے پر حراست میں لینے کوشش کی جس پر خواتین مظاہرین نے مداخلت کرتے ہوئے دکانداروں کو گرفتار ہونے نہیں دیا۔

واضح رہے رواں مال 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماھل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا-

واقعہ کے اگلے روز بلوچ تنظیموں و انسانی حقوق کے کارکنان کی شدید احتجاج کے باعث سی ٹی ڈی حکام نے بلوچ خاتون کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے کیسز درج کئے تھے-

ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و بعد ازاں مختلف کیسز میں گرفتاری ظاہر کرنے کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ دنوں کوئٹہ میں بلوچ وومن فورم کی جانب سے سریاب کے مقام پر احتجاجاں دھرنا دیتے ہوئے روڈ بلاک کردیا گیا تھا جبکہ تربت اور کراچی میں بھی ماہل بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں-

ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری کے خلاف مختلف طلباء و سیاسی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہیں- مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ماہل بلوچ پر دائر مقدمات کو ختم کرکے انہیں فوری طور پر رہا کرے اور بلوچستان میں اجتماعی سزاء کے طور پر خواتین کو نشانہ بنانے جا عمل ترک کردیا جائے-