جے ایس ٹی بلوچستان کا مردم شماری و میٹرک امتحانات کا بائیکاٹ کا اعلان

345

جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے زیر اہتمام اپنے 14 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر یکم مارچ تک عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں مردم شماری اور میٹرک کے امتحانات کے بائیکاٹ کے ساتھ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔

تنظیم کے صدر یوسف کاکڑ، فرزانہ یاسمین، رحمت صابر، حنیف عاقل، حبیب الرحمان، شمس اللہ کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں منعقدہ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ہماری تنظیم نے صوبے میں تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کو درپیس مسائل کے حل کے لئے مثبت طریقے سے اپنا کردار ادا کیا ہے ہماری کوشش رہی ہے کہ ہماری تنظیم صوبے میں سیکرٹری تعلیم اور حکام بالا سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہمارے جائز 14 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ اور مطالبات پر عملدرآمد کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جس میں نئی اسامیوں پر بھرتی سے قبل اپ گریڈیشن اور 50 فیصد پرموشن کوٹہ اور دوسرے محکموں میں اٹیجمنٹ پر کام کرنے والے اساتذہ کو اپنے سکولوں میں بھیجا جائے تدریسی نظام کی بہتری کے لئے پرائمری سکولوں کو جی ای ٹی اور آئی سکولوں میں سینئر عربک اور ڈرائنگ ٹیچنگ کی اسامیاں نکالی جائیں۔

“2014 سے ملنے والے پری میچور انکریمنٹ کی کٹوتی کا فیصلہ واپس لیا جائے، نئے تدرسی نصاب کو پڑھانے کے لئے جونیئر کیڈر اساتذہ کو تربیت دی جائے۔ ضلع کچھی کے 170 اساتذہ کو عدالت کی جانب سے کلیئر کرنے پر تنخواہیں دی جائیں۔”

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے شروع سے قبل اساتذہ کو معاوضہ دیا جائے اور کلسٹر بجٹ میں تحقیقات کے لئے انکوائری کی جائے، مانیٹرنگ نظام کو مربوط اور بہتر بنانے کے لئے آر ٹی ایس ایم میں نئی اصلاحات لائی جائے، ایک دن غیر حاضری پر 3 دن یا 10 دن کی کٹوتی بند کی جائے، 50 فیصد پرموشن کوٹہ پر 2006 کے نوٹیفکیشن کے مطابق جے وی ٹی کو 30 فیصد کوٹہ دیا جائے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں 30000 بند اور غیر فعال سکولوں کو کھولا جائے۔ باہر کے اضلاع سے کوئٹہ میں ٹرانسفر پوسٹنگ پر پابندی کے ساتھ 2020 سے تمام تبادلے کینسل کئے جائیں۔