تربت میں پاکستانی فورسز نے زبردستی دکانیں بند کرادی

450

تربت نیو بہمن روڈ پر دکانے گذشتہ کئی دنوں سے بند پڑے ہیں، ایف سی کی جانب سے شہریوں کو اپنی دکانے نا کھولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

اس حوالے سے جمیعت علماء اسلام بلوچستان کے مرکزی رہنماء خالد ولید سیفی کا کہنا تھا ایف سی نے نیو بہمن روڈ پر ایک درجن کے قریب دوکانیں گذشتہ ایک ہفتے سے تا حکم ثانی بند کردئیے ہیں غریب دوکاندار روز اپنی فریاد ہمارے پاس لاتے ہیں ڈپٹی کمشنر کو بھی بتادیا ہے لیکن اس حوالے سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

جمعیت رہنماء کا کہنا تھا قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے ساتھ زیادتی بند کریں عوام ان کی سیکورٹی کے ذمہ دار نہیں ہیں ایک ماہ قبل بھی گوگدان سے لے کر ڈھنک تک مرکزی روڈ کی ساری دوکانیں کچھ ہفتہ بھر اور کچھ تین ہفتوں تک بند رکھی گئی ان حالات کے خلاف مجبوراً عوام کو سڑکوں پر لانے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے دکانیں بند کرانے کا واقعہ ایک ہفتے قبل مذکورہ علاقے سے بارودی مواد برآمد ہونے کے بعد پیش آیا فورسز نے شہریوں کو کسی بھی قسم کے کاروبار سے روک دیا ہے-

فورسز نے تربت نیو بہمن روڈ کے قریب بارودی مواد برآمد کرکے اسے ناکارہ بنادیا تھا جبکہ فورسز کی جانب سے تربت و گردنواح میں دکانیں بند کرانے کا سلسلہ نئی نہیں ہے اس سے قبل حملوں کے بعد پاکستانی فورسز نے تربت بازار میں شہریوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کئی روز تک دکانیں بند رکھے-

شہریوں اور دکان داروں نے اس الزام عائد کیا تھا کہ ایف سی اہلکاروں نے دکان داروں کو حملہ کرنے والے بلوچ سرمچاروں کی شناخت و گرفتاری میں معاونت کی شرط پر دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا تاہم اب یے معاملات تربت کے شہریوں کے روز کا معمول بن گئے ہیں۔