اسلام آباد: حفیظ زہری کے گمشدگی کی کوشش و خاتون کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاج

366

بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کی جانب سے حفیظ زہری اور انکے لواحقین پر تشدد اور بلوچستان سے خواتین و بچوں و دیگر کے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا- مظاہرے میں بلوچ طلباء و طالبات سمیت وکلاء و انسانی حقوق کے کارکنان نے شرکت کی۔

مظاہرین نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب سے ایک ریلی نکالی جہاں ریلی کے شرکاء نے بلوچستان میں ریاستی پالیسیوں کے خلاف نعرہ بازی کی گئی-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عبدالحفیظ زہری گمشدگی سے رہائی کے بعد ان پر اور انکے خاندان کے افراد بشمول خواتین پر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے حالیہ پرتشدد حملہ بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم کی نہ ختم ہونے والی داستان کا تسلسل ہے عبدالحفیظ زہری پہلے ہی جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات میں حکام نے حراست میں لیکر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے حوالے کر دیا تھا-

مظاہرین نے کہا متحدہ عرب امارات میں جبری گمشدگی کے بعد عبدالحفیظ بلوچ کو جھوٹے الزامات کے تحت کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ کراچی کی مقامی عدالت نے ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو ختم کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تو بدقسمتی سے جب وہ رہا ہوئے تو خفیہ ایجنسیوں نے انہیں کراچی سینٹرل جیل کے سامنے سے دوبارہ اغوا کرنے کی کوشش کی لیکن اہلخانہ نے مزاحمت کی، مزاحمت پر عبدالحفیظ زہری کو اہلخانہ سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اسلام آباد احتجاج سے گفتگو میں مقررین کا کہنا تھا محکومی اور تشدد کے اس طرح کے ادارہ جاتی حربے ریاست کی لاقانونیت اور بلوچ قوم کے حوالے سے خفیہ ایجنسیوں کے کھلی چھوٹ کا جواز پیش کرتے ہیں ہر بلوچ کا مقدر ایک جیسا ہے۔

انہوں نے کہا گذشتہ ہفتے کوئٹہ میں ایک آپریشن کے دوران محمد رحیم زہری اپنی ایک سالہ بیٹی، 4 سالہ بیٹے اور ان کی اہلیہ اور والدہ کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا بعد ازاں آج اس کے بچوں اور والدہ کو رہا کر دیا گیا جبکہ محمد رحیم اور اس کی اہلیہ کے بارے میں تاحال پتہ نہیں چل سکا ہے بلوچ خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی ایک جنگی جرم ہے اور ہم انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی ایسی بے رحمانہ خلاف ورزیوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔

مقررین کا مزید کہنا تھا ریاستی اداروں کی طرف سے بلوچ عوام کے خلاف دہائیوں سے جاری ظلم و ستم بدترین شکل اختیار کر چکا ہے یہ وقت کی ضرورت ہے کہ کارکنان، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ہر دوسرا فرد بلوچ قوم کے خلاف ہونے والے مظالم، تشدد کے وسیع استعمال اور کسی بھی دوسری قسم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائے۔