دکی: خسرہ وبا پھیلنے لگا، چار بچے جانبحق

174

بلوچستان کے علاقے دکی اور گرد نواح میں خسرہ وبا پھیلنے لگا۔ ابتک چار بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔

تفصیلات کے مطابق دکی میں خسرے کی وباء پھوٹ پڑی ہے ابتک 4بچے جاں بحق جبکہ سینکڑوں بچے متاثر ہیں۔

وبا کی روک تھام کےلئے عوامی حلقوں نے محکمہ صحت اور حکام بالا سے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کرنے کی گزارش کی ہے۔

ذرائع کے مطابق دکی میں خسرے کی وبا نے خطرناک شکل اختیار کرلی ہے اور ساتھ ہی 4 بچوں کی جان لے لی جبکہ سینکڑوں بچےخسرہ میں مبتلا ہونے کی اطلاعات ہیں۔

حبیب قلعہ سے امیر خان زرکون کیمطابق انکی دو بیٹیاں 4سالہ ندا بی بی اور ایک سالہ شفا بی بی ایک ہی روزمیں خسرے کی وباء سے جاں بحق ہوگئی اور حبیب قلعہ سےمحمد خان کا بیٹا مسعودخان جاں بحق ہوگیا ۔

کلی ژوب شاہ میرامیں عافیہ دختر مہربان شاہ بھی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

تاہم محکمہ صحت کی جانب سے تاحال روک تھام کےلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔

عوامی حلقوں نے محکمہ صحت اور اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور خسرے کی روک تھام اور بچوں کو ہلاکتوں سے بچنےکےلئے ویکسین اور اقدامات کئے جائیں۔

ڈپٹی کمشنر دکی صاحبزادہ نجیب اللہ نے چار بچوں کی اموات کا نوٹس لیکر محکمہ صحت کے حکام سے رپورٹ طلب کرکے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں بھیجنے کا حکم دیا۔ جس پر ایم ایس سول ہسپتال دکی ڈاکٹر جوہر خان شادوزئی کی سربراہی میں محکمہ صحت کی ٹیموں نے یونین کونسل ناصر آباد کے علاقے حبیب قلعہ اور یونین کونسل غریب کے علاقے کلی ژوب شاہ میرا کا دورہ کیا اور خسرے سے متاثرہ بچوں کو ادویات فراہم کی۔

محکمہ صحت کے مطابق خسرے سے چالیس بچے متاثر جبکہ چار بچے جانبحق ہوچکے ہیں۔

ایم ایس ڈاکٹرجوہرخان شادوزئی نےخسرے سے بچاو کے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے کہا کہ خسرہ وائرس سے پیدا شدہ ایک بیماری ہے جس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے خسرے سے عام طور پر بخار، کھانسی، آشوب جشم اور دانوں کی بیماری پیدا ہوتی ہے خسرہ بہت جلدی دوسروں کو لگ جاتا ہے اس لئے دوسروں میں پھیلانے کی بجائے بہت احتیاط کی ضرورت ہے اس لئے اپنے بچے کو فوری طور پر علیحدہ کردیں۔

بہت کم کیسیز میں خسرہ کے مریض کو ہسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت ہوتی ہے حفاظتی ٹیکہ لگوانے سے خسرہ کے عمل سے بچا جا سکتا ہے۔