کوئٹہ شہر میں کالجوں کے لیے عمارتوں کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ بی پی ایل اے

248

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسرطارق بلوچ ، جنرل سکریٹری رازق کاکڑ ، ڈویڑنل صدر پروفیسر امجد حسین نے گورنمنٹ انٹر کالج شیخان کوئٹہ کا تنظیمی دورہ کیا۔

جس میں انہوں نے کالج اساتذہ کے مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کے حوالے سے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کالج اساتذہ کی واحد تنظیم بی پی ایل اے نے ہمیشہ سے ٹھوس اور دور رس فیصلوں کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے تاکہ ایک ہی مسئلہ بار بار سامنے نہ آئے۔

صدر بی پی ایل اے پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ موجودہ کابینہ باہمی مشاورت اور صلاح سے چارٹر آف ڈیمانڈ پر تیزی سے کام کررہی ہے تاکہ پچھلی کامیاب کابینہ کی طرح موجودہ کابینہ بھی حکام بالا تک اپنے منشور اور پروگرام کے مطابق پہلی فرصت میں منٹس اف دی میٹنگ منظور کرواکر عملی اقدامات کی طرف قدم بہ قدم جاسکے۔

پروفیسر طارق بلوچ نے کہا بی پی ایل اے کابینہ کی کوشش ہے کہ جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرکے ہر ایک معزز پروفیسر سے رابطہ قائم کرکے مثبت اور اجتماعی مفاد پر مبنی روایات کو فروغ دیا جائے جن سے ہمارے مسائل پروقار طریقے سے حل کئے جاسکے۔

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے اس موقع پر شیخان کالج کی عرصہ دراز سے اپنی عمارت نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ جیسے شہر میں ایسی صورت حال یقینا مستحسن عمل نہیں کہ انٹر کالج شیخان ، انٹر کالج نواں کلی، انٹر کالج پشتون آباد اور انٹر کالج بروری روڈ کے لیے بنیادی سہولیات کا فقدان جن میں ان کی اپنی فنکشنل عمارت نہ ہونے کی وجہ سے کالج اساتذہ اور طلبائ کس اذیت سے گزر کر اپنی کسمپرسی کا اظہار کررہے ہیں۔

پروفیسر رازق نے کہا کہ اس بات پر حیرانی ہوتی ہے کہ ہم نے ان کالجز کے بنتے ہی ان کی عمارتوں اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے حکام بالا تک بار بار یہ بات پہنچائی ہے کہ بلوچستان بھر کے کالجز کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور بالخصوص جن کالجوں کی عمارات نہیں ان پر سنجیدگی سے توجہ دیں تاکہ اس قسم کی بدترین نااہلی سے اکیسویں صدی میں ایسی بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے تعلیمی معیار میں بہتری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جاسکے۔

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے بغیر کالج اساتذہ اور طلباکے لیے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مشکلات پیش آرہی ہیں جس سے یقینا اچھے نتائج نہیں نکل سکتے ہیں۔

اس موقع پر بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر سے بھی بیان جاری ہوا جس میں وزیر اعلی بلوچستان، وزیر تعلیم ، چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکریٹری کالجز ہائیر اینڈ ٹیکنکل ایجوکیشن سمیت متعلقہ اداروں سے گورنمنٹ انٹر کالج شیخان، گورنمنٹ انٹر کالج نواں کلی ، گورنمنٹ انٹر کالج پشتون آباد اور گورنمنٹ انٹر کالج بروری روڈ کو فوری طور پر عمارتیں مہیا کرنے کے ساتھ بلوچستان بھر کے کالجوں کو تمام بنیادی اور لازمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں ہونے والے علمی ، تحقیقی اور تعلیمی نقصانات سے نئی نسل کو بچایا جاسکے۔