کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

201

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4901 دن مکمل ہوگئے-

نیشنل پارٹی کے سابقہ صوبائی صدر حاجی نیاز محمد لانگو، بی ایس او پچار کے ڈاکٹر طارق، ابرار حسین اور این ڈی پی کے ارسلان بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کفن میں لپٹے ہزاروں بلوچوں کے چہروں پہ اطمینان اور مسکراہٹ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ اپنی مادر وطن کے سامنے سرخ رو ہوگئے اور تمام بلوچ فرزنداں کے لیے یہی پیغام چھوڑ گئے کہ صرف لفاظی نہیں بلکہ ہمیں عملی جدجہد کرنی ہوگی قوم کے ہر فرد کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرکے نیک نیتی مخلصی سے اپنے فرائض ادا کرنے ہونگے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگری جبری اغواء اور مسخ شدہ لاشوں میں ملوث ریاستی ادارے آج میڈیا کی خاموشی اور ذمہ داروں کی بے حسی کو اپنا سہارہ بنائے ہوئے ہیں میڈیا نا کسی احتجاج کی پرواہ کرتی ہے اور نہ ہی وہ کسی آواز پر کان دھرتے نظر آتے ہیں بلوچستان میں انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پامالی روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، آئے روز ماورائے قانون چھاپے گرفتاریاں جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں جیسے واقعات بلوچستان کی صوعت حال کی سنگتی کے واضح علامات ہیں اس تشویش ناک صورت حال میں اگرچہ کسی بھی عالمی میڈیا ملکی میڈیا اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے اب تک جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل افسوس حد تک ناکافی ہے-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کسی بھی انسان کو جیسے انصاف سچائی عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر پر اعتماد ہے اس کے لیے عالمی اداروں اور میڈیا کا یہ کردار انتہائی مایوس کن ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں شدت پکڑ رہی ہے جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں جس کا اقرار ریاستی میڈیا عدلیہ سمیت پاکستانی عالمی انسانی حقوق کے ادارے متعدد بار کر چکے ہیں اس کے باوجود بھی تاحال کوئی قابل ذکر اقدام سامنے نہیں آیا ہے وی بی ایم پی عالمی میڈیا سے برائے راست مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کی سنگین صورت حال اور بلوچ عوام کی احتجاج کا نوٹس لے اور بلوچستان میں ریاستی دہشتگری کے واقعات کو سامنے لائیں-