جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کے شبے میں 25 افراد گرفتار

257

جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کے شبے میں گرفتار کیے جانے والے متعدد مشتبہ افراد ابھی تک حراست میں ہیں۔ ان کا تعلق ایک ایسے انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ سے بتایا جا رہا ہے، جو موجودہ جرمن ریاست اور جمہوری سسٹم کو ہی رد کرتے ہیں۔

پولیس زرائع کے مطابق حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے شبے میں انتہائی دائیں بازو اور سابق فوجی شخصیات کے گروپ 25 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جرمن رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں پارلیمنٹ کی عمارت، ریخسٹاگ پر حملہ کرنے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ سازش کرنے والوں میں انتہا پسند Reichsbürger تحریک کے ارکان شامل ہیں، جو طویل عرصے سے پرتشدد حملوں اور نسل پرستانہ سازشی نظریات کی وجہ سے جرمن پولیس کی نظروں میں ہے۔ وہ جدید جرمن ریاست کو تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہیں۔

اس آپریشن میں تین ہزار پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی وفاقی پولیس کے سربراہ ہولجرمیونش نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں خطرناک لوگ بھی شامل ہیں جو سزایافتہ ہیں، چند ایک کے پاس بہت پیسہ ہے اور دیگر کے پاس اسلحہ ہے۔

پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ سازشی گروپ نے ایک منصوبہ بنایا تھا جس پر عمل کرنا تھا، جو خطرناک تھا اور اسی لیے ہم نے مداخلت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے 50 ٹھکانوں کی تلاشی کے دوران اسلحہ برآمد ہوا ہے، جس میں رائفلز اور بارود شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ سے تعلق کے شبہے میں 54 افراد زیر تفتیش ہیں، جن کے بارے میں پروسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمنی کا ریاستی نظام ختم کرنے اور اپنی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

جرمنی کے سیکیورٹی اہلکاروں نے ابتدائی طور پر 25 افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں سابق رکن پارلیمنٹ، سابق فوجی اور کاروباری پرنس ہینرخ ریوس بھی شامل تھا اور پرنس کے بارے میں رپورٹ تھی کہ وہ نئی حکومت کا سربراہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی مین ریخسبرجر کے تقریباً 21 ہزار ارکان ہیں اور ان میں سے 10 فیصد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمن پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ مذکورہ گروپ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ریخسبرجر کے نظریات سے متاثر ہے، جن کی جدید جرمنی میں جگہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2020 میں کورونا وائرس کی پابندیوں کے خلاف عوامی مارچ کے دوران مظاہرین نے جرمنی کی پارلیمنٹ کی عمارت کی سیڑھیاں گرادی تھیں، جن میں سے چند افراد کے ہاتھوں میں انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کے جھنڈے تھے۔

جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ریخسبرجر (ریخ کے عوام) تحریک سے 21 ہزار افراد جڑے ہوئے ہیں اور ان میں سے 5 فیصد انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ہیں۔

ایجنسی کی 2021 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس تحریک کے تقریباً 2 ہزار 100 افراد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے حالات کشیدہ کرنے کو تیار تھے۔