ارنسٹو چی گویرا ۔ منیر بلوچ

491

ارنسٹو چی گویرا 

تحریر: منیر بلوچ 

دی بلوچستان پوسٹ

اس مفاد پرست دنیا میں سر اٹھا کر جینا مشکل امر ہے لیکن زندگی اور دنیا کا اصول ہے کہ اگر زندگی کی پر لطف رعنائیوں کو محسوس کرنا ہے تو جینےکے لئے لڑنا پڑتا ہے اور جو لڑتا ہے وہ سکندر بن جاتا ہے اور جو لڑنے سے ڈرتا ہے وہ زندگی بھر سسک سسک کر زندگی گزارنے کے بعد قبر میں چلا جاتا ہے-

چی گویرا ایک ایسا ہی انسان تھا جو جینا چاہتا تھا نہ صرف اپنے لئے بلکہ دنیا کے مظلوم و محکوم انسانوں کے لئے وہ جیا بھرپور جیا ایسے جیا کہ آج تک زندہ ہے اور تا ابد زندہ رہے گا-

چی گویرا کی ابتدائی زندگی

چی گویرا چودہ جون انیس سو اٹھائیس کو ارجنٹائن کے شہر وساریو میں پیدا ہوا- تین بہن اور دو بھائی تھے جبکہ چی گویرا سب سے بڑا تھا- چی کے والد ایک روشن فکر انسان جبکہ ماں کمیونسٹ تھی یعنی کہ روشنی خیالی اور مظلوموں کے لئے جدوجہد اسے وراثت میں ہی ملی تھی-

دو سال کی عمر میں دمے کے عارضے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ باقاعدگی و بے قاعدگی سے اسکول جاتا رہا –

اسکے والد نے اس کی جسمانی طاقت کو بحال کرنے میں بہت محنت کی ،کھیل کود ،تیراکی اور جسمانی ورزش کی بدولت وہ ایک طاقتور جسم کا مالک بن گیا لیکن دمے کا مرض بھی ہمیشہ اس کا ساتھی رہا-

بیس سال کی عمر میں چی بیونس آئرس یونیورسٹی کے شعبہ طب میں داخل ہوا،وہ دمے اور کینسر کی بیماری پر تحقیق کرنا چاہتا تھا-دوران طالب علمی اپنے تعلیمی اخراجات پورا کرنے کے لئے اس نے محنت مزدوری کرتا رہا -اس نے یونیورسٹی کے سات سالہ کورس کو تین سال میں مکمل کیا -1950 میں طبی تحقیق کو رجسٹرڈ کرنے کا آغاز کیا لیکن ناکام رہا ،وہ سفر کو نکلا ،ایک سال کے بعد واپس بیونس آئرس یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ،اس نے چند ماہ کے دوران بارہ اہم امتحان دیکر ریکارڈ قائم کیا-

چی گویرا کو رگبی ،شطرنج ،مطالعہ اور فوٹو گرافی کا شوق تھا -1953 کو اسکی ملاقات گوئٹے مالا میں ہلڈاگاڈیہ سے ہوئی اور 1955 میں دونوں انقلابی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے،جب کیوبا باتستا کی آمریت سے آزاد ہوا تو چی گویرا کو کیوبن شہریت ملی ،کیوبا کے محکمہ صنعت کا سربراہ،قومی بینک کا سربراہ جبکہ خارجہ پالیسی بنانے میں بھی اس کا بڑا ہاتھ تھا – وہ بطور کیوبن کئی ممالک کے دورہ کرچکا ہے-

چی گویرا کی ادبی خدمات

چی گویرا نہ صرف سیاست و مزاحمت کے فن سے آشنا تھا بلکہ اسے تحریر و تقریر میں بھی ایک فن حاصل تھا -وہ ایک اچھا شاعر و ادیب تھا جو پابلونردوا سے متاثر تھا -اس نے اچھی نظمیں لکھی،متعدد ڈرامے اور افسانے تحریر کئے اسکے علاوہ اس نے موٹر سائیکل ڈائری،بولیویا کی ڈائری اور کانگو کی ڈائری بھی لکھی جو دوران سفر و دوران مزاحمت پیش آنے والے روزمرہ واقعات کا آئینہ تھی-

سیر و سیاحت کا دلدادہ

چی گویرا کو سیر و سیاحت کا بے حد شوق تھا اس نے زمانہ طالب علمی میں اپنے ایک دوست البرٹو کے ہمراہ موٹر سائیکل پر پورے لاطینی امریکہ کا سفر کیا ،وہاں محرومیاں دیکھی ،دکھ و تکلیف دیکھے -1953 میں ایک بار پھر لاطینی امریکہ کے مختلف ممالک کا سفر کرتے کرتے گوئٹے مالا پہنچا جہاں اسکی ملاقات اپرستایوتھ موومنٹ کی رکن ہلڈا گاڈیا سے ہوئی اور اسکی توسط سے وہ راول کاسترو سے ملا-

سیاسی و مزاحمتی جدوجہد

جیساکہ ابتدا میں بیان کیا گیا ہے کہ چی گویرا کی ماں ایک کمیونسٹ اور بھاپ روشن خیال تھا مطلب کہ گھر سے ہی اسکی سیاسی تربیت ہوئی اسکے بعد جب وہ آٹھ سال کا تھا جو اسپین میں جنرل فرانکو سامراج کی آشیرباد سے حکومت کررہا تھا ،جنرل فرانکو کے خلاف انقلابیوں کی جدوجہد و قربانیوں نے چی کو شدید متاثر کیا اور یہ جذبہ اسکے شعور میں سرائیت کرگیا- زمانہ طالب علمی میں اس نے ارجنٹائن کی قوم پرست تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی جس کا نعرہ تھا بحث نہیں عمل اور اسی تنظیم نے جان پیرون کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کیا – عمل اسکی زندگی کا خاصہ تھا -جب چی گویرا کے والدین کے درمیان علیحدگی ہوئی تو وہ والدہ کے ساتھ ارجنٹائن کے کمیونسٹ سے ملاقات کرتا رہا جس سے اسکے سیاسی شعور میں اضافہ ہوتا رہا-

1953 میں جب وہ گوئٹے مالا گیا تو اسکی ملاقات ہلڈا گاڈیا سے ہوئی اور ہلڈا کی توسط سے وہ راول سے ملا لیکن جب گوئٹے مالا کی انقلابیوں پر کریک ڈاون شروع ہوا تو وہ میکسیکو پہنچا جہاں رابرٹو کی توسط سے وہ ایک بار پھر راول اور پھر فیڈل کاسٹرو سے ملا جو اسوقت میکسیکو میں موجود تھے اور چھبیس جولائی تحریک کے لئے منصوبہ بندی کررہے تھے- چی گویرا نے بطور ڈاکٹر انقلابی تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی جہاں اس نے گوریلا جنگ کی تربیت حاصل کی اور اپنے انسرکٹر سے گوریلا تربیت کی سند حاصل کی- دو دسمبر انیس سو چھپن کو جب باتستا حکومت نے گوریلوں پر حملہ کیا تو کئی گوریلا جنگجو مارے گئے تو اس دن کے بعد چی گویرا نے باقاعدہ ایک گوریلا جنگجو شمولیت کی اور جلد ہی ایک قابل کمانڈر کا روپ دھار لیا- یہ چی گویرا کی ہی کمان تھی جس نے 1958میں سانتا کلارا پر حملہ کرکے باتستا حکومت کا تختہ الٹنے میں اہم کردار ادا کیا- جب کیوبا میں حکومت قائم ہوئی تو چی کو مختلف منصب تقویض کئے گئے لیکن دنیا بھر میں انقلاب برپا کرنے کا مقصد لئے وہ کانگو پہنچا سات ماہ کا عرصہ کانگو میں گزارا ، چھ ماہ کا عرصہ تنزانیہ اور چیکوسلواکیہ میں گزارا – چی نے موزمبیق کی تحریک آزادی میں حصہ لینا چاہا لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر ایسا نہ ہوسکا-اس نے بولیویا میں بطور جنگجو ایک سال کا عرصہ گزارا-

گرفتاری و شہادت

بولیویا میں 8 اکتوبر 1967 کو چی گویرا زخمی حالت میں گرفتار ہوا ،نو اکتوبر کو اسکو قتل کرکے اسکے دونوں ہاتھ کاٹ کر نامعلوم مقام پر دفنادیا گیا –

پانچ جولائی انیس سو ستانوے کو چی گویرا کے قبرکی نشاندہی کی گئی اور اسے تیرہ جولائی انیس سو ستانوے ہوانا لایا گیا جہاں ہزاروں لوگوں نے اس کا شاندار استقبال کیا اور بیسویں صدی کے عظیم انقلابی کو خراج عقیدت پیش کیا-

مختصر چی گویرا ایک سیاسی و مزاحمتی کردار کے علاوہ ایک شاعر و ادیب بھی تھا سب سے بڑھ کر وہ ایک دردمند انسان اور عمل کا جیتا جاگتا مثال تھا- ایسے انسان صدیوں میں جنم لیتے ہیں جو اپنے ذاتی آسائشوں کو ٹھکرا کر دکھ و مشکلات کی زندگی گزارتے ہیں- وہ نظم و ضبط کی اعلی مثال تھا جس نے دوران محاذ نظم و ضبط کا دامن نہیں چھوڑا اور اپنے ساتھیوں کو بھی ہمیشہ نظم و ضبط کی تلقین کرتا رہا بقول سارتر چی ہمارے عہد کا مکمل انسان تھا-


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں