بلوچستان: جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

200

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف و لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کیمپ کو 4873 دن مکمل ہوگئے۔ آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیول سوسائٹی سے لوگ شامل تھے۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی عظیم قربانیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی، جنہوں نے اپنے جدوجہد سے پاکستان کے سامراجی حربوں کو بری طرح شکست دے دیا ہے اور دیدہ دلیری سے ہر میدان میں دشمن سے نبرد آزما ہیں، ریاستی دہشت گردانہ کارروائیوں سے آج بھی بلوچ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، ان کو بے دریخ جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا رہی ہیں، تازی تریں اطلاعات ہیں کہ فورسز نے کل سے کوہلو کے علاقے کاہان کے مختلف علاقوں میں فوجی بربریت کا آغاز کیا ہوا ہے جہاں بلوچ آبادیوں پہ گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ زمینی فوج بھی اتار دی گئی ہے اور ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان کو ملنے والی عالمی امداد پہ ہم بارہا یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں اور اب بھی کہتے ہیں کہ یہ امداد بلوچستان میں فوجی بربریت کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔