صومالیہ: دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد سو سے تجاوز کرگئی

297

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کل ہونے دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور  کم از کم 300 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

صدر حسن شیخ محمود نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور  دہشت گردانہ حملوں میں 100سے زائد افراد کی ہلاکت اور کم از کم 300 کے زخمی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکوں میں صومالیہ کی وزارت تعلیم کو نشانہ بنائے گئے، دھماکوں سے قریبی عمارتوں کی کھڑکیوں کےشیشے ٹھوٹ گئے۔

پولیس اور سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ہفتے کے روز وزارت تعلیم میں دو کار بمدھماکوں میں متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہوگئے۔

پولیس کپتان نور فرح نے کہا کہ چند منٹوں کے وقفے کے بعد آتش گیر مواد سے لدی دو کاریں وزارت تعلیم کی دیواروں سے ٹکرائی ہیں۔

نور فرح نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پہلا دھماکہ وزارت پر ہوا پھر دوسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب ایمبولینسیںپہنچیں اور لوگ متاثرین کی مدد کے لیے جمع ہو گئے۔

وزارت کی حفاظت پر مامور ایک پولیس افسر، حسن نے  میڈیا کو بتایا کہ اس نے کم از کم 12 لاشیں اور 20 سے زائد افراد کو زخمیدیکھا ہے۔

صومالیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی کے صحافی محمد عیسیٰ کا کہنا تھا ان دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

دھماکے کی جگہ کے قریب غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ایک صحافی نے بتایا کہ دونوں دھماکے چند منٹوں کے وقفوں میں ہوئے اورآس پاس کی عمارتوں نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے متاثرین کا خون مخلتف قریبی عمارتوں پر لگا ہوا ہے۔

ایک ایمبولینس کے ڈرائیور عبدالقدیر عبدالرحمٰن نے بتایا کہ جب ہم پہلے دھماکے کے زخمیوں اور ہلاک شدگان کو لیجانے کے لیے آئے تواسی وقت دوسرا دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے ہماری ایمبولینس جل گئی۔

ایمبولینس کے ڈرائیور نے مزید بتایا کہ دھماکے میں ایک ڈرائیور اور ایک ابتدائی طبی امدادی کارکن بھی زخمی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ القاعدہ کی اتحادی الشباب جو صومالیہ میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لڑ رہی ہے، مرکزی حکومت کو گرانے اورشرعی قانون کی سخت تشریح کی بنیاد پر اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔