زاہدان: پرتشدد واقعات ایران نے گولڈ سمڈ لائن سیل کردیا

617

ایرانی حکام نے زاہدان میں بدامنی اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث مشرقی بلوچستان کے ساتھ ایک مرکزی کراسنگ پوائنٹ سیل کر دیا ہے ایرانی حکام کی جانب سے فیصلہ اتوار کے روز کیا گیا-

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق زاہدان سے تقریباً 90 کلومیٹر دور تفتان میں سرحدی گزرگاہ کو ایرانی حکام نے سیل کر دیا ہے اور کسی کو پاکستان سے ایران جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بھی تمام قسم کے نقل حرکت کو بند کردیا گیا ہے-

مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایرانی حکام کو خدشہ ہے کہ مظاہروں کے دؤران زخمیوں کو سرحد کے دوسری جانب منتقل کیا جائے ان ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر مشرقی بلوچستان کو مغربی بلوچستان سے ملانے والے سرحد کو سیل کردیا گیا اور لوگوں کو دونوں جانب داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے-

ذرائع کے مطابق سرحد بندش کا فیصلہ مغربی بلوچستان میں جاری فوجی کریک ڈاؤن و بھڑتے مظاہروں کے پیش نظر کیا گیا ہے-

واضع رہے گذشتہ ہفتے نماز جمعہ کے دوران مغربی بلوچستان کے علاقے راسک میں ایک مولوی نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی فورسز کے ایک اعلیٰ آفیسر کمانڈر کرنل ابراہیم کوچکزئی نے ایک کمسن بچی کو تفتیش کے نام پر حراست میں لیا ہے جبکہ دوران حراست بچی کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اس کے بعد مغربی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا، جبکہ 30 ستمبر بروز جمعہ زاہدان میں عوام نے نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ شروع کیا علاقائی ذرائع الزام عائد کررہے ہیں کہ مظاہرے کے دوران فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کھول دی جس کی وجہ سے متعدد افراد جانبحق و زخمی ہوئے ہیں۔

زہدان مظاہروں کے دؤران ایرانی انٹیلجنس چیف علی موسوی سمیت کئی سرکاری افسران بھی نامعلوم افراد کے فائرنگ سے ہلاک ہوئے، زاہدان میں ہونے والی جھڑپوں میں مجموعی طور 58 افراد جانبحق اور 270 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں-

دوسری جانب زاہدان میں مواصلاتی نظام بند ہے، غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق زاہدان میں فورسز اور مسلح افراد کے مابین کئی جگہوں پہ جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ ایرانی فورسز کے جنگی ہیلی کاپٹروں کی شہروں میں پرواز کررہے ہیں شہر کے تمام اسکول 7 اکتوبر تک بند رہیں گے۔

واضح رہے کہ ایران اور پاکستانی بلوچستان میں دونوں اطراف بلوچ بستے ہیں جہاں دونوں اطراف بسنے والے قوم پرست حلقے ایران اور پاکستان کو قبضہ گیر سمجھتے ہیں اور گولڈ سمڈ لائن کو سرحد کی بجائے ایک فرضی لائن سمجھتے ہیں۔

قوم پرستوں کے مطابق گولڈ سمتھ(1871ء) اور مک مائن لائن (1896ء)برطانوی حکام نے ایران اور افغانستان کے بادشاہوں کو خوش کرنے کے لئے بنائے تھے۔ جو صرف اور صرف ایک فرضی لائن ہیں۔

جبکہ ایران میں بڑی تعداد میں بلوچوں کو پھانسی دینے کے واقعات پر بھی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔