توتک: 11 سالوں سے لاپتہ بھائیوں کو منظر عام لاکر بازیاب کیا جائے- اشرف قلندرانی

240

بلوچستان کے علاقے خضدار توتک سے 11 سال قبل جبری گمشدگی کے شکار فدا احمد اور ضیاء اللہ کے بھائی اشرف قلندرانی کا کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آمد، سالوں سے جبری لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اشرف قلندرانی کے مطابق انکے ایک بھائی فدا احمد کو فروری 2011 میں توتک سے فوجی آپریشن کے دوران فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا جبکہ اسی سال انکے ایک اور بھائی ضیاء اللہ کو نومبر 2011 میں آر سی ڈی ہائی وے باغبانہ خصدار سے فورسز اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے جو تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں-

اشرف قلندرانی نے حکومت متعلقہ اداروں اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ انکے بھائیوں کی باحفاظت بازیابی میں کردار ادا کریں-

اشرف قلندرانی نے بتایا کہ بھائیوں کی طویل جبری گمشدگی کا غم لیکر انکے والد وفات پاگئے اب انکی والدہ کی بھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اگر انکے بھائیوں پر کسی قسم کا کوئی بھی الزام ہے تو ریاست انھیں عدالتوں میں پیش کرکے اپنی صفائی کا موقع دے-

واضع رہے سال 2011 میں خضدار کے علاقے توتک میں بہت بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا اس آپریشن میں فورسز نے گھر گھر تلاشی کے دؤران قلندرانی قبیلے کے دو درجن کے قریب افراد کو حراست میں لے لیا تھا جہاں بعد میں چند افراد بازیاب ہوئے تھے تاہم 13 افراد تاحال لاپتہ ہیں-

فوجی آپریشن کے تین سال بعد 2014 میں مذکورہ علاقے سے برآمد ہونے والی اجتماعی قبروں میں جہاں ایک اندازے کہ مطابق 169 سے زائد انسانی باقیات برآمد ہوئی تھی انسانی حقوق عالمی تنظیموں کے رپورٹس کے مطابق مذکورہ لاشیں بلوچستان سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی ہے-