بلوچستان میں سیلاب سے 700 سے زائد صحت کے مراکز تباہ

296

بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب نے گذشتہ ایک مہینے سے زائد عرصے کے دوران 700 سے زائد بنیادی صحت کی مراکز اور رورل ہیلتھ سینٹرز کو نقصان پہنچایا ہے۔

محکمہ صحت کےرپورٹ کے مطابق سیلاب نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بنیادی صحت کے کئی عمارتوں کو نقصان پہنچایا کچھ عمارتیں استعمال کے قابل نہیں جس کے باعث بلوچستان کے 26 سیلاب زدہ اضلاع میں صحت کی خدمات بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے خصوصاً ملیریا، ڈائریا، گیسٹرو اور ہیضے کے مریض اس طرح کے ہزاروں کیسز صرف نصیر آباد ڈویژن میں رپورٹ ہوئے ہیں عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ایک اہلکار نے آنلائن جریدے کو بتایا ہے کہ طبی عملے کو آلات کی کمی اور تباہ شدہ صحت کے مراکز کی وجہ سے ان علاقوں میں متاثرہ مریضوں کے علاج و معالجے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق اس صورتحال نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے صحت کا شعبہ بلوچستان میں پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے صوبائی حکومت اسے مسلسل نظر انداز کرتی رہی ہے،صوبے کے دور دراز علاقوں میں صورتحال ابتر ہے۔

حالیہ سیلاب نے پورے بلوچستان میں صحت کے نظام کو مزید درہم برہم کر دیا ہے خاص طور پر لسبیلہ، جعفرآباد، پشین، نصیر آباد، قلعہ عبداللہ اور کوہلو میں بنیادی صحت مراکز (BHUs) اور ریجنل ہیلتھ یونٹس (RHUs) سیلاب نے 700 صحت کے مراکز کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 278 مکمل طور پر تباہ اور غیر فعال ہوچکے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب و بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو علاج معالجے کی فراہمی کے لیے حکومت کی توجہ درکار ہے ملیریا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے صوبائی حکومت کو اس مرض پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہیے وگرنہ صورتحال خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے-

واضع رہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے بارشوں اور سیلاب سے 323 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ان متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے سے ایک ہفتے کے دوران اسہال، ہیضہ، ملیریا، آنکھوں اور جلدکے انفکیشن، سانس کی بیماروں سمیت دیگر امراض کے 38 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے-

ایک اور رپورٹ کے مطابق بلوچستان بارشوں اور سیلاب سے جہاں مالی و جانی نقصانات ہوئے وہیں غذائی قلت بھی شدت اختیار کرنے لگا ہے بلوچستان میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد مختلف علاقوں میں غذائی قلت نے سر اٹھالی ہے جس میں خوراک کی کمی، لاغرپن، بچے عمر کے مطابق بہت کم خون کی کمی کے شکار بھی شامل ہیں-

حالیہ شدید بارشوں سے پیدا ہونے والے سیلاب کے باعث بلوچستان میں 2 ہزار 859 اسکول متاثر ہوئے جب کہ ضلع لسبیلہ میں سب سے زیادہ 321 اسکول تباہ ہوئے ہیں۔